پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
بیوی کے ساتھ ہمیں کیسے پیش آنا چاہیے اور یہ کہ بیوی کے ساتھ حسنِ سلوک کی صرف تقریر نہیں ہے عمل کرکے دکھایا۔حدیث اَلنَّوْمُ اَخُ الْمَوْتِ کی مختصر تشریح رات کافی ہوگئی۔ حضرتِ والا نے فرمایا کہ اب سب لوگ جاکر سوجائیں اور مولانا رومی کا یہ شعر پڑھا ؎ شب ز زنداں بے خبر زندانیاں شب ز دولت بے خبر سلطانیاں رات کو سویا ہوا قیدی اپنے کو قید خانہ سے آزاد سمجھتا ہے اور جو بادشاہ سورہا ہے اس کو خبر نہیں کہ سلطنت میری ہے۔ سونے کے بعد بادشاہ اپنی سلطنت سے بے خبر ہوجاتا ہے، اس میں اور مسکین میں کوئی فرق نہیں ہوتا، اُسے معلوم نہیں ہوتا کہ میں کون ہوں، بادشاہ ہوں یا قیدی اور نیند کے بعد قیدی قید خانے سے بے خبر ہوجاتا ہے، اُسے کچھ خبر نہیں ہوتی کہ میں آزاد ہوں یا قید میں ہوں۔ حدیثِ پاک میں ہےاَلنَّوْمُ اَخُ الْمَوْتِ نیند موت کا بھائی ہے۔ اصلی اور اس کے بھائی میں فرق یہ ہے کہ نیند میں آدمی سو کر اُٹھتا ہے، موت میں مر کر اُٹھے گا۔ نیند کو اللہ تعالیٰ نے حشر کی دلیل بنایا ہے کہ تم سمجھ لو کہ جس طرح سوکر بیدار ہوگئے اس طرح مر کے جینا ہے اور جی کر حساب دینا ہے۔حضرتِ والا کا بچپن اور ولایتِ خاصہ کے آثار اس کے بعد حضرتِ والا سونے کے لیے اپنے کمرے میں تشریف لائے۔ رات کا ایک بج رہا تھا، کچھ خاص لوگ اب بھی موجود تھے جن سے حضرتِ والا گفتگو فرمارہے تھے۔ دورانِ گفتگو فرمایا کہ میں پانچ سال کا تھا، اپنے پیروں سے چل نہیں سکتا تھا، بیمار رہتا تھا۔ بہن گود میں اُٹھاکر مسجد میں دم کرانے لائی۔ مسجد دیکھ کر مجھے بہت خوشی ہوئی کہ یہ اللہ تعالیٰ کا گھر ہے۔ امام صاحب جب دم کرنے آئے تو ان کی داڑھی اور لمبا کرتا دیکھ کر میں بہت خوش ہوا، امام صاحب مجھے اللہ والے معلوم ہوئے۔ یہ پانچ