پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
کرتے ہیں اور ندامت سے اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنا خونِ جگر پیش کرتے ہیں اور پکا عزم کرتے ہیں کہ آیندہ کبھی یہ گناہ نہیں کریں گے یہ بھی گناہ پر اصرار کرنے والوں میں نہیں ہیںمَاأَصَرَّ مَنِ اسْتَغْفَرَ وَإِنْ عَادَ فِی الْیَوْمِ سَبْعِیْنَ مَرَّۃً؎ جس نے توبہ کرلی وہ اصرار کرنے والوں میں نہیں اگرچہ دن میں ستر بار وہی گناہ کر بیٹھے۔ ملا علی قاری مرقاۃ میں لکھتے ہیں اِنَّ الْمُسْتَغْفِرِیْنَ نُزِّلُوْا مَنْزِلَۃَ الْمُتَّقِیْنَ؎ مستغفرین بھی مرتبۂ متقین میں ہوں گے۔ بتاؤ آج جو لڑکی پاگل کررہی ہے جب اسّی برس کی ہوجائے گی، کمر جُھکی جُھکی آئے گی گیارہ نمبر کا چشمہ لگائے ہوئے، گال پچکے ہوں گے کون ہے وہ مرد جو اس وقت اس سے عشق لڑائے۔ اس وقت اس سے یہودی، عیسائی، ہندو، کافر سب بھاگیں گے۔ اس وقت بھاگے تو کیا بھاگے کیوں کہ اب تو کافر بھی بھاگ رہا ہے۔ ایمان والوں کو ثواب اس وقت ملے گا جب اس کا حسن بالکل پاگل کررہا ہو، اس وقت کہے وَ قَالَ اِنِّیۡ ذَاہِبٌ اِلٰی رَبِّیۡ سَیَہۡدِیۡنِ؎میں اپنے رب کی طرف جارہا ہوں اور راستہ بدل دے، جس فٹ پاتھ سے وہ آرہی ہے وہ فٹ پاتھ بدل دے۔ بس حسینوں سے نظر بچاؤ اور جب حُسن ختم ہوجائے تب بھی نہ دیکھو کیوں کہ بعض لوگ حسنِ رفتہ سے بھی بے ہوش ہوجاتے ہیں، میرا شعر ہے ؎ حُسن کے تر سے ہوئے اور عشق کے مارے ہوئے مست ہوجاتے ہیں آثارِ قدیمہ دیکھ کرعظمتِ حق کا عجیب مراقبہ ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ اگر ساری دنیا کے درخت قلم بن جائیں، سوچئے کہ ایک درخت میں کتنے قلم بنیں گے، پھر ساری دنیا کے ------------------------------