پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
کا متبع نہ ہو وہ پیر نہیں ہوسکتا، وہ پیر نہیں پَیر (پاؤں) ہے۔ لہٰذا حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کو اہمیت سے سنو اور یاد کرلو۔ اَللّٰھُمَّ اَلْھِمْنِیْ رُشْدِیْ وَاَعِذْنِیْ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ؎ اے اللہ! میرے دل میں ہدایت کے راستوں کا الہام کردے یعنی میرے دل میں ایسی باتیں ڈال دیجیے جن پر چلنے سے آپ راضی ہوجائیں، جن پر عمل کرنے سے آپ مل جائیںاَلْھِمْنِیْ امر ہے جو مضارع سے بنتا ہے اور مضارع میں دو زمانے ہوتے ہیں۔ حال اور استقبال یعنی موجودہ زمانے میں بھی اچھی اچھی باتیں جن سے آپ راضی ہوں، میرے دل میں ڈال دیجیے اور آیندہ بھی ڈالتے رہیے، اپنی رضا کے ارادے الہام فرمادیجیے، یعنی سیدھے راستہ کے طریقے دل میں ڈال دیجیے اور گمراہی سے بچالیجیے۔ رُشد میں دونوں باتیں ہیں کہ جن باتوں سے آپ راضی ہوتے ہیں وہ ہمارے دل میں ڈال دیجیے اور جن باتوں سے آپ ناراض ہوتے ہیں ان سے نفرت و کراہت ہمارے دل میں ڈال دیجیے۔رُشد کےمتعلق علمِ عظیم رشد کے یہ معانی اللہ تعالیٰ نے قرآنِ پاک کی آیت سے میرے دل میں عطا فرمائے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: حَبَّبَ اِلَیۡکُمُ الۡاِیۡمَانَ وَ زَیَّنَہٗ فِیۡ قُلُوۡبِکُمۡ وَ کَرَّہَ اِلَیۡکُمُ الۡکُفۡرَ وَالۡفُسُوۡقَ وَ الۡعِصۡیَانَ ؕ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الرّٰشِدُوۡنَ ۙ﴿۷﴾؎ اے صحابہ! ہم نے تمہارے دلوں میں ایمان کو محبوب کردیا اور اس کو مزیّن کردیا اور کفر و فسوق و عصیان یعنی کفر کو اور بڑے گناہوں کو اور چھوٹے گناہوں کوتمہارے دلوں میں مکروہ کردیا۔حَبَّبَ اور کَرَّہَ کا فاعل اللہ ہے یعنی یہ بتادیا کہ ایمان جو تمہارے دلوں میں محبوب ہوگیا اور کفر و فسق و عصیان جو تم کو مکروہ ہوگیا تو یہ اپنا کمال نہ سمجھنا، یہ ہمارا ------------------------------