پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
عاشقی پائیدار نہیں ہوتی۔ آج صورت میں کچھ کشش ہے، یا وہ جوان ہے تو جوان کے ساتھ عشق بھی جوان ہے لیکن جب بڈھی ہوجائے گی، کمر جُھک جائے گی، پستان لٹک جائیں گے، گردن رعشہ سے ہلنے لگے گی تو عشق بھی بڈھا ہوجائے گا۔ اس لیے ؎ عشق را باحیّ و باقیوم دار عشق زندہ حقیقی اور سنبھالنے والے کے ساتھ کرو۔ جو سارے عالم کو سنبھالے ہوئے ہے تو تم کو سنبھالنا اس کے لیے کیا مشکل ہے۔ عقل کا تقاضا بھی ہے کہ عشق اس سے کرو جو ہمیشہ زندہ رہے تاکہ وہ تم سےکبھی جدا نہ ہو اور جو تمہیں سنبھال سکے، جو سارے عالم کو سنبھال رہا ہے تو تم عالم کے جز ہو، جو کل کو سنبھال سکتا ہو تو جز کو سنبھالنا اس کو کیا مشکل ہے ؎ عشق بامردہ نبا شد پائیدار مرنے والوں کے ساتھ عشق پائیدار نہیں ہوتا۔ ابھی زندہ ہے لیکن ابھی مرجائے تو پھر کہاں جاؤ گے اور کس سے دل لگاؤ گے، کس پر غزل کہو گے، قبرستان پر جاکر کہو گے؟ اس لیے اپنے عشق و محبت کو اللہ کے ساتھ قائم و دائم رکھو۔مجلس بَرمکان مفتی حسین بھیات صاحب بعدمغرب مورخہ۹؍ربیع الاول ۱۴۲۵ھ مطابق ۲۸؍اپریل ۲۰۰۴ء بروز بدھ احباب سے حضرتِ والا کی شفقت ایک تاجر صاحب جنہوں نے مجلس میں حضرتِ والا کے اشعار پڑھے تھے ان کے متعلق فرمایا کہ ان کا پڑھنا مجھے پسند آگیا، اب جہاں بھی سفر ہو، یہ میرے ساتھ سفر کریں۔ کسی نے کہا کہ کل آزاد ول جانا ہے تو فرمایا:یہ بھی آزاد ول آئیں اور ان سے پوچھا تو وہ کچھ دیر خاموش رہے تو حضرتِ والا نے ارشاد فرمایا کہ میں کراچی سے یہاں آگیا، اگر آپ آزاد ول نہیں آئیں گے تو میں سمجھوں گا کہ محبت صرف دکھانے کی ہے۔ اَزراہِ شفقت فرمایا کہ جب تک میں یہاں رہوں گا آپ کو جانے نہیں دوں گا چاہے کاروبار کا کچھ ہی ہو، اللہ تعالیٰ آپ کے کاروبار میں ترقی عطا فرمائے اور محبت کی بے تکلفی