پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
عزیمت اور رخصت حضرتِ والا نے جمعہ کا وقت دریافت فرمایا، عرض کیا گیا کہ حضرتِ والا کو عذر بھی ہے اور سفر بھی ہے ارشاد فرمایا کہ حدیث شریف ہے کہ اللہ تعالیٰ جتنا عزیمت کو محبوب رکھتا ہے اتنا ہی رخصت کو محبوب رکھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نےبیمار اور مسافر پر جمعہ فرض نہیں کیا اور میں مسافر بھی ہوں اور بیمار بھی ہوں تو میں کیوں نہ اللہ کی رحمت سے فائدہ اٹھاؤں۔ مجھ پر جمعہ فرض نہیں ہے اس لیے ظہر کی نماز یہیں پڑھوں گا۔ جب معلوم ہوگیا کہ اللہ تعالیٰ کو عزیمت بھی محبوب ہے اور رخصت بھی محبوب ہے تو کیا وجہ ہے کہ عزیمت کو ہی محبوب رکھوں رخصت کو محبوب نہ رکھوں۔ جب ان کو رخصت بھی محبوب ہے تو میں بھی اس کو محبوب رکھتا ہوں۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ ہمیشہ عزیمت پر عمل کرنے میں عجب و کِبر کا خطرہ ہے کہ میں بڑا بہادر ہوں، بڑا نیک ہوں، بیماری میں بھی مسجد جارہا ہوں، خطرہ ہے کہ اس سے دل میں بڑائی آجائے اور رخصت پر عمل کرنے پر قلب ٹوٹا رہتا ہے کہ ہم سے تو کچھ ہوتا نہیں، ہم کسی قابل نہیں لہٰذا رخصت پر عمل کرو تاکہ دل میں عاجزی رہے اور ہماری عاجزی پر اللہ کو رحم آئے۔ شب۱۹؍ربیع الاوّل ۱۴۲۵ھ مطابق ۸؍مئی۲۰۰۴ء بروز ہفتہ،بعد مغربمجلس بَرمکان عبدالقادر ڈیسائی صاحب، اسٹینگرq آج قبیل مغرب مولانا عبدالحمید صاحب آزاد ول سے اسٹینگر پہنچے۔ مغرب کے بعد حضرتِ والا کے کمرے میں مولانا موصوف اور مولانا یونس پٹیل صاحب اور دوسرے احباب جمع ہوگئے۔ کمرہ اور برآمدہ احباب سے بھر گیا۔تصوّف کی ابتدا اور انتہا ارشاد فرمایا کہغفلت کی دو قسمیں ہیں۔ یعنی اللہ تعالیٰ سے غافل