پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
اللہ تعالیٰ انہیں جزائے خیر دے اور جنت الفردوس میں جگہ دے۔ آمین۔اہلِ وفا کون ہیں؟ ارشاد فرمایا کہاہلِ وفا صرف اللہ والے ہیں اور دنیا میں کوئی اہلِ وفا نہیں ہے۔ وہ تو اہلِ نفس ہیں، اہلِ ھویٰ ہیں، اپنے نفس کے غلام ہیں، نفس جو کہتا ہے کرلیتے ہیں۔ جو نفس کے غلام ہیں وہ لومڑ یانہ مزاج رکھتے ہیں اور اللہ والے شیرانہ مزاج رکھتے ہیں اور شیر ہمیشہ دھارے کے خلاف بہتا ہے۔ دریا اگر اِدھر بہہ رہا ہے تو شیر اُدھر تیرے گا، اس لیے اللہ والے معاشرہ کے بہاؤ پر، نفس کے تقاضوں کے بہاؤ پر نہیں بہتے شیروں کی طرح بہاؤ کے خلاف چلتے ہیں، اللہ کی مرضی پر چلتے ہیں اسی لیے وہ اصلی اہلِ وفا ہیں، باقی سب نقلی ہیں۔ اصل اہلِ وفا وہی ہیں جو اپنی مرضی کو اللہ تعالیٰ کی مرضی پر قربان کردیں اور اللہ کو راضی رکھیں۔ چاہے ساری دنیا ناراض ہو مگر اہلِ وفا اللہ کو راضی رکھتے ہیں۔وفا کیا ہے؟ مثنوی کے ایک قصہ سے سمجھو کہ وفاداری کسے کہتے ہیں۔ شاہ محمود نے وزیروں سے کہا کہ یہ موتی غیر ملکی ہے، نایاب ہے مگر میرے حکم سے اس کو توڑ دو تو ۶۵ وزیروں نے کہا: اَرے یار بادشاہ امتحان لے رہا ہے۔ اس لیے انہوں نے نہیں توڑا اور جس نے نہیں توڑا اس کو بادشاہ نے جوڑا انعام دیا اور گھوڑا بھی دیا۔ ۶۵ وزیروں کو بادشاہ نے انعام دیا۔ پھر اس نے کہا ایاز! تم میرے عاشق باوفا کہلاتے ہو، تم اپنی وفا کا ثبوت پیش کرو۔ اگر وفادار ہو تو اس موتی کو توڑ دو۔ ایاز نے پتھر اُٹھایا اور موتی کو چکنا چور کردیا۔ پھر شاہ محمود نے ایاز سے پوچھا کہ سب وزیروں نے تو یہ موتی نہیں توڑا، تم نے کیوں توڑ دیا؟ ان وزیروں کو وجہ بتاؤ تو اس نے کہا ؎ گُفت ایاز اے مہترانِ نامور امرِ شہ بہتر بقیمت یا گہر اے معزز وزیرو! تم کو وزارت مبارک ہو لیکن یہ بتاؤ کہ شاہ کا حکم زیادہ قیمتی ہے یا یہ موتی