پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
گھر میں جمع تھیں اور فرمایا کہ عورتیں سُبحان اللہ تین سو دفعہ پڑھ لیا کریں۔ ہمارے شیخ مولانا شیخ عبدالغنی صاحب پھولپوری فرماتے تھے کہ عورتوں کو اللہ اللہ کا ذکر مت بتاؤ، وہ سبحان اللہ کا ذکر کریں جس کے معنیٰ ہیں پاک ہے اللہ۔ اس لیے جب سبحان اللہ کہیں تو سوچیں کہ اللہ تو پاک ہے ہی اس کی پاکی بیان کرنے سے ہم پاک ہورہے ہیں۔ مورخہ۳۰؍ربیع الاول ۱۴۲۵ ھ مطابق ۲۰؍مئی ۲۰۰۴ء آزاد ولمجلس بعد نمازِ عصر برمکان سلیمان صاحب سماع کے جواز کے شرائط ارشاد فرمایا کہاللہ کی محبت کے اشعار سننا اس کا نام سماع ہے۔ مولانا روم رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ؎ کہ غذائے عاشقاں باشد سماع یعنی عاشقوں کی غذا سماع ہے۔ حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے میں نے سنا کہ تیس صحابہ رضی اللہ عنہم شاعر تھے۔ مگر سماع کے جائز ہونے کی چار شرطیں ہیں: نمبر ۔۱مُسْمِعْ کودک وزن نبا شد یعنی شعر پڑھنے والا امرد یا عورت نہ ہو۔ میرے ایک دوست جو پی آئی اے میں افسر ہیں اور باشرع داڑھی والے ہیں ان سے ایک ایئر ہوسٹس نے کہا کہ سر! میں آپ کو قرآن شریف بہت اچھا سناؤں گی تو انہوں نے اس سے صاف کہہ دیا کہ تمہارے منہ سے قرآن سننا جائز نہیں۔ بہر حال پہلی شرط یہ ہے کہ شعر سنانے والا لڑکا بے داڑھی مونچھ والا نہ ہو اور نہ عورت ہو۔ دوسری شرط یہ ہے کہ مضمون خلافِ شرع نہ باشد یعنی ان اشعار میں مضمون خلافِ شرع نہ ہو۔ تیسری شرط یہ ہے کہ آلۂ لہو و لعب نہ باشد یعنی سارنگی طبلہ وغیرہ گانے بجانے کے آلات نہ ہوں اور چوتھی شرط یہ ہے کہ سامعین اہل ہویٰ نہ باشد یعنی سننے والے نفس پرست، نفس کے پوجنے والے نہ ہوں، دیکھ لو سننے والے بھی اگر نفس پرست ہیں تو جائز قوالی