پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
مجلس بَر مکان سلیم میمن صاحب،دبئی شب۳؍ربیع الاول ۱۴۲۵ھ مطابق ۲۲؍ اپریل۲۰۰۴ء بروز جمعرات،بعد مغرب مغرب کے بعد سلیم صاحب کے گھر پر بہت سے احباب جمع ہوگئے تھے۔ حضرتِ والا مجلس میں تشریف لائے اور مندرجہ ذیل بیان ارشاد فرمایا: نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ تَبٰرَکَ الَّذِیۡ بِیَدِہِ الۡمُلۡکُ ۫ وَ ہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرُۨ ،الَّذِیۡ خَلَقَ الۡمَوۡتَ وَالۡحَیٰوۃَ لِیَبۡلُوَکُمۡ اَیُّکُمۡ اَحۡسَنُ عَمَلًا ؕ وَ ہُوَ الۡعَزِیۡزُ الۡغَفُوۡرُ ؎ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: بہت مبارک ہے وہ ذات جس کے قبضۂ قدرت میں سارا ملک ہے، ملک سے مراد ہندوستان، پاکستان یا کوئی مخصوص ملک نہیں بلکہ مراد پورا جہان ہےوَ ہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرْاور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔ملک تو اس کی قدرت میں ہے لیکن مُلوک پیدا کرنا بھی اس کی شان ہے، نطفۂ ناپاک سے بادشاہوں کو پیدا کرتا ہے اور سلطنت عطا کردیتا ہے اور میری اس قدرت پر تعجب نہ کرو۔ وَہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرْ ہر چیز پر مجھ کو قدرت حاصل ہے،میں چاہوں تو آگ کو پانی کردوں اور پانی کو آگ کردوں، مٹی کو سونا کردوں اور سونے کو مٹی کردوں۔اَلَّذِیْ خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَیٰوۃَ اللہ وہ ذات ہے جس نے موت کو پیدا کیا اور زندگی کو پیدا کیا۔ میرے پیر اول شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے جب مجھے سورۂ ملک کی تفسیر پڑھائی تھی تو فرمایا تھا کہ موت کو اللہ تعالیٰ نے کیوں مقدم کیا جب کہ زندگی پہلے ملتی ہے، موت بعد میں آتی ہے؟ تو فرمایا کہ بات یہ ------------------------------