پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
جب مغرب کے وقت سورج غائب ہوگیا تو کیا سورج اور چاند سے دل لگاتے ہو؟ ارے! اس پر مرو جو ہمیشہ رہنے والا ہے، ہمیشہ تمہیں سنبھالنے والا ہے، ہمیشہ باقی رہنے والا ہے۔ بیوی چاہے کتنی ہی حسین ہو لیکن بڑھیا ہوگئی اور مر گئی تو اب کہاں جاؤ گے، کس سے دل بہلاؤ گے، تمہیں کون سنبھالے گا؟ میرا شعر ہے ؎ حسینوں کا جغرافیہ میر بدلا کہاں جاؤ گے اپنی تاریخ لے کر یہ عالم نہ ہوگا تو پھر کیا کرو گے زحل مشتری اور مریخ لے کر ارے!اللہ ہی سنبھالتا ہے اسی لیے اُسی پر مرو اور اُسی پر جیو۔ باقی حق سب کا ادا کرو، بیوی ہے تو بیوی کا حق ادا کرو لیکن دل کا سہارا نہ بناؤ، دل میں اللہ کی محبت غالب رہے اور کیسے غالب رہے گی ؎ یارِ غالب جو کہ تا غالب شوی یارِ مغلوباں مشو ہیں اے غوی کسی ایسے شخص سے دوستی کرو جو اپنے نفس پر غالب آچکا ہو تو تم بھی غالب ہوجاؤ گے اور جو مغلوب ہیں جن پر دنیاوی محبت غالب ہے ایسے مغلوب لوگوں کی صحبت میں مت بیٹھو ورنہ تم بھی مغلوب ہوجاؤ گے۔نعمت اور منعم کی محبت کا توازن آخر میں ارشاد فرمایا کہ حسین بیوی نعمت ہے مگر نعمت کو اتنا ہی یاد رکھو کہ نعمت دینے والے سے نہ بڑھ جائے، نعمت کی محبت منعم کی محبت پر غالب نہ ہو جائے۔ نعمت کی قدر کرو اور شکر کرو۔ جس کی بیوی حسین ہو اس کی امامت افضل ہے کیوں کہ اپنی بیوی سے اس کو خوب تسلی ہے اس لیے غیر پر نظر نہیں ڈالے گا تو حسین بیوی اتنی بڑی نعمت ہے کہ ایسے شخص کا امام بننا افضل ہے لیکن امام بھی اللہ کا بندہ ہے، اس پر اللہ