پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
جزاء نہیں ہے اسی طرح تمہارے رب کی طرف سے جو جزاء ہے وہ جزاء کا لفظ بھی عطا ہے۔ اب تقریر ختم کرکے دعا کرتا ہوں کہ یا اللہ تعالیٰ! اختر کو اور اس کے گھر والوں کو اور آپ سب کو اور آپ سب کے گھر والوں کو اپنی رحمت سے اللہ والا بنادیجیے اور اپنی رحمت سے ہماری سب خطاؤں کو معاف کردیجیے اور آیندہ خطاؤں سے حفاظت نصیب فرمادیجیے اور ہم سب کو اور ہم سب کے گھر والوں کو اللہ والا بنادیجیے۔ وَاٰخِرُدَعْوٰنَا اَنِ الْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ مورخہ۳۰؍ربیع الاول ۱۴۲۵ھ مطابق ۲۰؍مئی ۲۰۰۴ء بروز جمعراتمجلس بعد نمازِ فجر برمکان سلیمان کاکا صاحب( آزاد ول) لفظ گرامر سے ایک سبق دورانِ گفتگو حضرتِ والا نے کچھ عربی قواعد ارشاد فرمائے اور فرمایا کہ اصلی گرامر اسی کوآتی ہے جو اپنے کو گرا کر فنا کردے۔ گرامر کے معنیٰ ہیں پہلے گرے اور پھر مرجائے یعنی نفس کو مِٹادے۔ نمک کی کان میں گدھا گر کر مر جائے تب نمک بنتا ہے۔ اگر نہیں مرے گا تو نمک بھی نہیں بنے گا، گدھے کا گدھا ہی رہے گا۔ اسی طرح اگر کسی کے چاروں طرف اولیاء اللہ ہوں لیکن جو نفس کو نہیں مٹائے گا تو شیطان ہی رہے گا۔ دیکھو نفس کو نہیں مٹایا تو فرشتوں کے ماحول میں شیطان، شیطان ہی رہا۔مقتدا کو گمراہ لوگوں سے ملنا جائز نہیں حضرتِ والا کو بتایا گیا کہ کچھ عرصہ پہلے یہاں ایک عامل آیا تھا جو اپنیتعویذوں میں کسی جے پال جوگی کا نام لکھتا تھا اگرچہ خود کسی مدرسہ سے فارغ بھی تھا۔ بعض مقامی علماء کا بھی اس نے علاج کیا۔ اس سفر میں حضرتِ والا نے وقتاً فوقتاً اس کا رد فرمایا اور فرمایا:ایسے گمراہ شخص سے تعویذ لینا، علاج کرانا اور ملنا جائز نہیں۔ اسی سلسلہ میں فرمایا کہ حضرت حکیم الامت تھانوی نے لکھا ہے کہ جو مقتدا ہو یعنی جس کی لوگ پیروی کرتے