پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
نہیں ہے۔ قومِ لوط علیہ السلام چھ لاکھ کی آبادی تھی۔ چھ شہر تھے، ہر ایک میں ایک لاکھ کی آبادی تھی۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے چھ لاکھ کی پوری بستی کو ایک بازوسے اُٹھالیا اور آسمان تک لے گئے یہاں تک کہ آسمان کے فرشتوں نے اس قوم کے کتوں اور گدھوں کی آوازیں سنیں اور پھر بستی کو اُلٹ دیا اور اللہ تعالیٰ کو اتنا غضب تھا کہ اُن گرے ہوؤں پر پتھر برسائے حالاں کہ آسمان سے جو زمین پر گریں گے تو ان کے مرنے میں کیا شبہ تھا۔ یہ انتہائی شدید غضب کی علامت ہے کہ اللہ تعالیٰ کو یہ فعل انتہائی مبغوض ہے۔ میں کہتا ہوں کہ اس فعل کی خبر سن کر دل میں خوشی بھی محسوس نہ کرو۔ جس فعل پر اللہ تعالیٰ اتنا غضب ناک ہوئے کہ بستی کو اُلٹ دیا اور پتھر بھی برسایا اس خبیث فعل کی خبر سن کر مومن کو خوش ہو نازیبا ہے؟ فَجَعَلۡنَا عَالِیَہَا سَافِلَہَا وَ اَمۡطَرۡنَا عَلَیۡہِمۡ حِجَارَۃً ؎ اور دوسری جگہ فرمایا: مُسَوَّمَۃً عِنْدَ رَبِّکَ لِلْمُسْرِفِیْنَ؎ ہر ایک پتھر پر اس مجرم کا نام لکھا ہوا تھا اور وہ اسی کو جاکر لگتا تھا اور وہ بھوسہ بن گئے اور ہمیشہ کے لیے ان کو صفحۂ ہستی سے مٹادیا۔ اس لیے جو اس فعل میں مبتلا ہوگا یا جو یہ فعل نہ کرے لیکن اس فعل سے راضی ہو اور اس کی خبر سن کر مزہ لے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی برکت سے اب وہ عذاب تو نہیں آئے گا اور زمین تو نہیں اُلٹی جائے گی مگر دل اُلٹ جائے گا، عقل پر پتھر برس جائیں گے، حماقت اور بے وقوفی کے اعمال اس سے صادر ہوں گے۔عشقِ مجاز حماقت کی دلیل ہے ارشاد فرمایا کہحُسنِ مجاز اور عشقِ مجازی سخت دھوکا ہے، حُسنِ فانی سے محبت کرنے والا احمق ہوتا ہے کیوں کہ جس سولہ سال کی لڑکی پر آج جان دے رہا ------------------------------