پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
کہتے ہیں بے وفا ہے وہ جاؤ وہ بے وفا سہی جس کو ہو جان و دل عزیز اس کی گلی میں جائے کیوں معلوم ہوا کہ جان و دل عزیز رکھنے والا عاشق نہیں ہے، جان و دل فدا کرنے والا عاشق ہے۔والدین ہماری جسمانی تربیت کرتے ہیں اس لیے ان کے لیے دعا کرنے کی تعلیم دی گئی رَبِّ ارۡحَمۡہُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیۡ صَغِیۡرًا اے میرے رب! میرے ماں باپ پر رحم کیجیے جیسا کہ انہوں نے بچپن میں مجھے پالا۔ اسی طرح شیخ روحانی تربیت کرتا ہے اس لیے اس کے لیے بھی دعا کرنا چاہیے۔ جب ہم چھوٹے چھوٹے تھے تو ماں باپ ہی نے تو پالا ہے جب الٰہ آباد طبیہ کالج سے چھٹیوں میں سلطان پور جاتا تھا تو ابّا ایک مہینہ پہلے ہی سے سرمہ لگاتے تھے تاکہ آنکھوں کی روشنی بڑھ جائے گی تو اپنے بیٹے کو اچھی طرح دیکھوں گا۔ (حضرتِ والا نے روتے ہوئے فرمایا کہ) جب میری ریل اسٹیشن پر پہنچتی تھی تو ابا للچائی نظروں سے ڈبوں میں دیکھتے تھے کہ میں نظر آجاؤں۔ اور ابّا کنویں سے ڈول میں پانی بھر کے مجھے خود نہلاتے تھے حالاں کہ میں بڑا ہوگیا تھا، کالج میں طب پڑھ رہا تھا مگر باپ کی محبت ایسی تھی (بہت گریہ کے ساتھ فرمایا) اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے میرے ماں باپ کو بخش دیجیے!یااللہ اپنی رحمت سے میرے ماں باپ کو بخش دیجیے، اپنی رحمت سے بخش دیجیے، اپنی رحمت سے بخش دیجیے اور یا اللہ تعالیٰ! میرے تین مشایخ ہیں تینوں کو جزائے خیر، جزائے عظیم عطا فرما اور ان کے درجات کو بلند فرما۔ اے اللہ! ہمارے دلوں کو شیخ کی محبت سے بھردے۔ ہر شخص کو اپنے شیخ کی محبت اللہ سے مانگنی چاہیے۔ یا اللہ! میرے شیخ کی محبت میں میرا سینہ بھردے، یا اللہ! شیخ پر قُربان ہونے والی محبت عطا فرمادے، یا اللہ! حضرتِ والا ہر دوئی دامت برکاتہم کی محبت دل کے ذرّہ ذرّہ میں پیوست فرمادیجیے۔ رَبَّنَا تَقَبَّلۡ مِنَّا ؕ اِنَّکَ اَنۡتَ السَّمِیۡعُ الۡعَلِیۡمُ ؎ ------------------------------