پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
اعلان کیوں کرارہا ہوں؟ تمہارے اطمینان کے لیے! کیوں کہ میں تو ابھی عالمِ غیب میں ہوں، پوشیدہ ہوں، تمہارے سامنے نہیں ہوں، مگر میرا نبی تو تمہارے سامنے عالمِ شہادت میں ہے، عالمِ حضور میں تم میرے نبئ رحمت کو دیکھ رہے ہو کہ وہ سراپا رحمت ہیں اور تم پر کتنے مہربان اور شفیق ہیں اس لیے ان کے واسطے سے کہلارہا ہوں تاکہ رحمۃ للعالمینکی رحمت سےتم کو ارحم الراحمینکی بے پایاں اور غیر محدود رحمت کی معرفت ہوگی اور میری رحمت کو تم چشمِ بصیرت سے دیکھو گے اور قلب و جاں میں محسوس کروگے۔ اگرچہ میں پردۂ غیب میں ہوں لیکن تمہارے ساتھ ہوں وَہُوَ مَعَکُمۡ اَیۡنَ مَا کُنۡتُمۡ اللہ تمہارے ساتھ ہے جہاں کہیں بھی تم ہو، تم اکیلے نہیں رہتے ہو ہم بھی تمہارے ساتھ ساتھ ہیں چاہے جہاں بھی جاؤ، چاہے سمندر میں ہو، چاہے خشکی میں ہو، ہوائی جہاز میں ہو یا ریل میں جہاں بھی تم رہتے ہو اللہ تمہارے ساتھ ہے۔ ایک جگہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:وَ اللہُ یَعۡلَمُ مُتَقَلَّبَکُمۡ وَ مَثۡوٰىکُمۡاے صحابہ! تمہارا بازاروں میں چلنا پھرنا اور اپنے گھروں میں سونا سب ہمارے علم میں ہے اور اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا فَاِنَّکَ بِاَعۡیُنِنَا اے نبی!آپ تو میری نگاہوں میں ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے صحابہ سے نہیں فرمایا کہ تم لوگ میری نگاہوں میں ہو مگر اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شانِ محبوبیت بیان کی کہ فَاِنَّکَ بِاَعْیُنِنَا۔ اِنَّتحقیق کے لیے پس تحقیق کہ آپ میری نگاہوں میں ہیں اور اَعْیُن جمع کا صیغہ ہے اور جمع عربی میں تین سے شروع ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی ذات غیر محدود ہے تو اس کی تمام صفات بھی غیر محدود ہیں۔ پس اس کا ترجمہ ہوا کہ اے نبی! آپ میری غیر محدود نگاہوں میں ہیں۔ اس آیت میں کیا محبت اور کیا رحمت ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو کتنی خوشی ہوئی ہوگی ، کتنی کیفیت طاری ہوئی ہوگی، کتنا وجد آیا ہوگا کہ اللہ تعالیٰ فرمارہے ہیں کہ آپ میری نگاہوں میں ہیں۔ تو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے اپنی صفت بیان فرمارہے ہیں اِنَّہٗ ھُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ کہ جانتے ہو کہ تمہاری مغفرت کیوں کررہا ہوں؟ میری مغفرت کا سمندر کیوں ٹھاٹیں ماررہا ہے کہ کفر و شرک کبائر صغائر تمہارے سب گناہ معاف کردیتا ہوں؟ معلوم