پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
آغوشِ رحمت میں لے رہے ہیں تاکہ میری رحمت کا ان کو آسرا، سہارا اور اطمینان ہوجائے۔ آہ یاعبادی میں کیا کرم ہے، کیا شفقت ہے، کیا رحمت ہے، ہمارے گناہوں کی وجہ سے یہ نہیں فرمایا کہ تم میرے بندے نہیں ہو۔ ماں باپ بھی اپنی نالائق اولاد کو کہہ دیتے ہیں کہ یہ ہمارے نہیں ہیں مگر اللہ تعالیٰ ارحم الراحمین ہیں ان کی محبت کے آگے ماں باپ کی محبت کیا حقیقت رکھتی ہے، وہ فرمارہے ہیں کہ چاہے تم کتنے ہی گناہ گار ہو، چاہے ایک ہزار، ایک لاکھ، ایک کروڑ، دس کروڑ ایک ارب گناہ کرلو یعنی بے شمار گناہ کرلو مگر میرے ہی ہو، میرے دائرۂ عبدیت سے خارج نہیں ہوسکتے۔ جب تم گناہ کرتے ہو اس وقت بھی میرے رہتے ہو، میری محبت و رحمت سے اس وقت بھی خارج نہیں ہوتے۔ پس اے میرے بندوں جنہوں نے گناہ کرلیے! چاہے بڑے گناہ ہوں یا چھوٹے سب اسراف میں داخل ہیں کیوں کہ اسراف کے معنیٰ ہیںوَضْعُ الشَّیْءِ فِیْ غَیْرِ مَحَلِّہٖ کسی شئی کو غیر محل میں رکھ دو تو یہ اسراف ہے تو جو بھی حرام کام ہوگئے گناہِ کبیرہ یا صغیرہ ہوگئے جو بھی نالائقیاں ہوگئیں،اے میرے بندو! جب تم میرے ہو تو کیوں نا امید ہوتے ہو، میںارحم الراحمینبواسطہ رحمۃ للعالمیناعلان کررہا ہوں کہ لَاتَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَۃِ اللہِمیری رحمت سے ناامید مَت ہو اِنَّ اللہَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًااللہ تعالیٰ تمہارے تمام گناہوں کو معاف کردے گا۔ اَلذُّنُوْب پر الف لام استغراق کا ہے جس میں تمام گناہ آگئے، کفر و شرک، کبائر و صغائر، مکروہاتِ تحریمی، مکروہاتِ تنزیہی یعنی کوئی گناہ نہیں چھوڑوں گا جس کو معاف نہ کردوں۔ اس کے بعد جَمِیْعًاسے مزید تاکید فرمادی اگرچہ الف لام استغراق کا سبب گناہوں کو سمیٹے ہوئے تھا مگر اللہ تعالیٰ نے ہماری تسلی کے لیےجَمِیْعًا نازل فرمایا یعنی گناہ کے جتنے انواع و افراد و اقسام ہیں سب کے سب معاف کردوں گا، کوئی گناہ نہیں بچے گا جسے اللہ تعالیٰ معاف نہ فرمادیں۔ آگے فرمایا اِنَّہٗ ھُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُیہ بخشش کون کررہا ہے، تمہاری مغفرت کیوں کررہا ہے، میری رحمت ہی کافی تھی لیکن تمہاری مغفرت کا نبی رحمت سے