پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
صلی اللہ علیہ وسلم کے کہنے سے وہ میری رحمت کے اور زیادہ امیدوار ہوجائیں، میری رحمت اور نبی کی رحمت دو رحمتوں سے مل کر شرابِ محبت، شراب رحمت اور تیز ہوجائے گی ؎ نشہ بڑھتا ہے شرابیں جو شرابوں میں ملیں مئے مرشد کو مئے حق میں ملالینے دو اللہ تعالیٰ کی محبت کی شراب اور مرشد کی محبت کی شراب جب دونوں مل جاتی ہیں تو نشہ تیز ہوجاتا ہے۔ اصلی مرشد تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، آپ تو سارے عالم کے لیے مرشد ہیں اللہ تعالیٰ نے آپ کو سارے عالم کے لیے نبی بنایا ہے وَ مَاۤ اَرۡسَلۡنٰکَ اِلَّا رَحۡمَۃً لِّلۡعٰلَمِیۡنَ؎ آپ تو سارے عالم کے لیے رحمت ہیں، سارے عالم کے لیے نبی ہیں۔ تو ارحم الراحمین بواسطہ رحمۃ للعالمیناپنی رحمت کا اعلان فرمارہے ہیں کیوں کہ میں تو غیبوبت میں ہوں، ان کی نگاہوں سے پوشیدہ ہوں، میرے آثار و نشانات سے بندے مجھے پہچانتے ہیں لیکن میرا نبی تو ان کی آنکھوں کے سامنے ہے، ان کی رحمت وشفقت کو تو وہ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں تو رحمۃ للعالمین کی رحمت کو دیکھ کر ان کو ارحم الراحمین کی رحمت کا یقین آئے گا اس لیے اے نبی! آپ کہہ دیجیے یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا اے میرے گناہ گار بندو! آہ کیا رحمت ہے کہ گناہ گار بھی فرمارہے ہیں اور میرے بھی فرمارہے ہیں۔ یائے نسبتی لگاکر اللہ تعالیٰ نے مزہ بڑھادیا کہ اگرچہ یہ نالائق ہیں مگر میرے ہیں۔ تو یاء کیوں لگایا یعنی میرے کیوں فرمایا؟ مارے مَیا کے، مارے محبت کے۔ کیوں کہ جب باپ کہے میرے بیٹے تو سمجھ لو اس وقت محبت کا دریا جوش میں ہے۔ اگر صرف بیٹا کہے تو اس وقت محبت میں جوش نہیں ہے لیکن جب کہے میرے بیٹے میرے بیٹے تو یہ جوشِ محبت کی علامت ہے۔ پس اللہ تعالیٰ نے بھی یَاعِبَاد نہیں فرمایا کہ اے بندو! عبادی فرمایا کہ اے میرے بندو! یعنی جو ناامید ہیں ان کو اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے امیدوار کررہے ہیں، نافرمانوں کو گناہ گاروں کو، سرکشوں کو،مجرمین کو، نالائقوں کو امید رحمت دلارہے ہیں،عبادی فرماکر اپنی ------------------------------