پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
احادیث التصوف میں بھی یہ حدیث ہے، مَنْ عَشَقَ فَکَتَمَ وَعَفَّ؎ جو عاشق ہوگیا اور اپنے عشق کو چھپایا، کسی پر ظاہر نہیں کیا نہ اس معشوق سے زبان سے کہا، نہ ہاتھ سے اشارہ کیا، نہ اس کو خط لکھا کہ میں آپ کے عشق میں بے چین ہوں، اپنے عشق کو دل میں پوشیدہ رکھا وَعَفَّ اور پاک دامن رہا، نہ آنکھوں سے اسے دیکھا، نہ پاؤں سے اس کے پاس چل کر گیا، نہ ہاتھ سے اس کو چھوا، نہ زبان سے اس سے باتیں کیں، نہ کان سے اس کی باتیں سنیں ، پوری ہمت سے کام لیا کہ نہ جسم کو اس کے قریب کیا، نہ دل میں اس کا خیال پکایا فَمَاتَپھر اسی گھٹن اور شدتِ غم سے مر گیا۔ فَھُوَ شَہِیْدٌ تو وہ شہید ہوگا۔ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کلامِ نبوت ہے۔ لہٰذا جو اس حدیثِ پاک کا مصداق ہوگا وہ یقینا شہید ہے۔ اس میں کتنی بڑی بشارت ہے ان عاشق مزاجوں کے لیے جو باوجود انتہائی عاشقانہ مزاج کے عفیف اور پاک دامن رہیں۔ مولانا روم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ اے بسا زندہ شہید معتمد اے لوگو! بہت سے آدمی زندہ ہیں مگر شہید ہیں کیوں کہ اپنی خواہشات کاخون کردیا ہے۔ (یہ فرماتے ہوئے حضرتِ والا پر گریہ طاری ہوگیا) بہت سے لوگ زندہ ہیں مگر شہید ہیں، زندہ ہیں مگر شہید ہیں کیوں کہ اللہ کی راہ میں اپنی ناجائز آروؤں کا خون پینا سیکھا ہے۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ کی محبت میں جو غم بھی آئے اس کو نعمت سمجھو تاکہ قیامت کے دن کہہ سکو کہ ہم آپ کے راستے میں اتنا غم اُٹھا کے آئے ہیں اور گناہ کے تقاضوں کو روکنے میں چاہے آدھی جان ہوجاؤ چاہے بے جان ہوجاؤ مگر ہمت سے کام لو۔ ہمتِ مرداں مددِ خدا۔ ہمت سے جو کام لیتا ہے وہ بڑے سے بڑا گناہ چھوڑنے کی طاقت پاجاتا ہے۔ ہمت سے کام لو، بزدلی اور ہیجڑا پن مَت دکھاؤ، اللہ کے سامنے لومڑیانہ چالیں نہ چلو، اللہ تعالیٰ باخبر ہے۔ (حضرتِ والا نے انتہائی درد سے روتے ہوئے فرمایا کہ ) اللہ کے لیے، اللہ کے لیے، اللہ کے لیے گناہوں کے چھوڑنے میں پوری ہمت صَرف کردو۔ ان شاء اللہ تعالیٰ! گناہوں کو چھوڑنے میں ایسا مزہ آئے گا جو بادشاہوں کو بھی نصیب ------------------------------