پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
ہوں ایسے شخص کو بعض ایسے جائز کام کرنا بھی جائز نہیں جس کی وجہ سے عوام فتنہ میں پڑجائیں، ان کا عقیدہ خراب ہوجائے یا وہ کسی گناہ میں مبتلا ہوجائیں۔ دیکھو موت آئے گی اور اپنے وقت پر آئے گی لَا یَسۡتَاۡخِرُوۡنَ سَاعَۃً وَّ لَا یَسۡتَقۡدِمُوۡنَ؎ ایک سیکنڈ آگےپیچھے نہیں ہوسکتا لہٰذا ان چیزوں کے چکر میں پڑکر اپنا عقیدہ کیوں خراب کرتے ہو۔ ان عاملین کو اگر دکھاؤ تو کچھ نہ کچھ بتادیں گے کہ آپ پر سحر ہے اور اتنے سال سے اور آپ کا کوئی مخالف ہے۔ ارے کون سا ایسا انسان ہے جس کا کوئی مخالف نہ ہو! اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں فرمایا: وَ قُلۡنَا اہۡبِطُوۡا بَعۡضُکُمۡ لِبَعۡضٍ عَدُوٌّ؎ دنیا میں بھیج رہا ہوں لیکن تمہارا بعض،بعض کا دشمن ہوگا۔ اللہ تعالیٰ کی خبر ہے، یہ کیسے غلط ہوسکتی ہے لیکن اللہ تعالیٰ ارحم الراحمین ہیں۔ بھلا ارحم الراحمین اپنے بندوں کو پیدا کرکے یوں ہی چھوڑ دیں گے کہ جو چاہے جنات، آسیب، جادو سے ان کو ماردے؟ لہٰذا ارحم الرّاحمین نے جب پیدا کردیا تو اپنے ننانوے نام بھی دے دیے کہ جس قسم کی ضرورت ہو ہمارے ناموں سے انتخاب کرکے پڑھو یعنی اس نام سے ہمیں پکارو ہم تمہاری حاجت کو پورا کریں گے خواہ کتنی ہی حاجتیں ہوں ہمارے ننانوے نام تمہاری تمام حاجتوں کا احاطہ کیے ہوئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے لیے کافی ہیں، قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتے ہیںاَلَیۡسَ اللہُ بِکَافٍ عَبۡدَہٗ؎ کیا اللہ اپنے بندہ کے لیے کافی نہیں ہے۔ پس ان کے ہوتے ہوئے عاملوں کی کیا ضرورت ہے۔ خیر القرون میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں، صحابہ رضی اللہ عنہم کے زمانے میں، تابعین کے زمانے میں یہ سب نہیں تھا، اگر یہ چیزیں ایسی ضروری ہوتیں تو صحابہ رضی اللہ عنہم کے گلوں میں تعویذ لٹکے ہوتے لیکن ان کے گلوں میں تلواریں لٹکی ہوئی تھیں، جب سے ------------------------------