پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
میں جب دوبارہ ان سے ملاقات ہوئی تو بتایا کہ الحمدللہ! اس تجویز پر عمل کرکے بہت فائدہ ہوا اور تقویٰ آسان ہوگیا۔ بتاؤ یہ علاج میں نے کسی کتاب میں دیکھا تھا؟ یہ چیزیں بزرگوں کی صحبتوں سے ملتی ہیں ؎ میرے پینے کو دوستو سن لو آسمانوں سے مے اُترتی ہے تو میں یہ کہہ رہا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: اے ایمان والو! تم تقویٰ اختیار کرلو، متقی بننا فرضِ عین ہے۔ حافظ بننا، عالم بننا، مفتی بننا فرضِ کفایہ ہے۔ کسی بستی میں دس ہزار آدمی رہتے ہیں اس میں دو چار مفتی ہوگئے کافی ہے۔ دو چار حافظ ہوگئے کافی ہے، دو چار عالم ہوگئے کافی ہے۔ سب کا عالم بننا فرض نہیں مگر متقی بننا ہر مسلمان پر فرضِ کفایہ نہیں فرضِ عین ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:اِنۡ اَوۡلِیَآؤُہٗۤ اِلَّا الۡمُتَّقُوۡنَمیرے ولی کون ہیں؟ تہجد گزار؟ اشراق اور چاشت پڑھنے والے؟ ہر وقت تلاوت کرنے والے؟ قائم اللیل اور صائم النہار یعنی رات کو قیام کرنے والے اور دن کو روزہ رکھنے والے؟ نہیں! میرے ولی صرف وہ بندے ہیں جو مجھ سے ڈرتے ہیں اور گناہ سے بچتے ہیں۔ اگر کوئی تہجد، اشراق، چاشت، اوابین پڑھتا ہے، دن رات تلاوت کرتا ہے لیکن گناہوں سے نہیں بچتا وہ میرا ولی نہیں ہے۔ بتاؤ یہ ضروری مضمون ہے یا نہیں؟ لہٰذا اگر اللہ کا ولی بننا ہے تو سب سے زیادہ محنت فرضِ عین پر کرو کہ ہم سو فیصد متقی ہوجائیں، ایک نگاہ بھی غلط نہ ہو۔ اگر غلطی ہوجائے تو صلوٰۃ التوبہ پڑھ کر سجدے میں ناک رگڑو، اللہ سے توبہ کرو، دل سے توبہ کرو، دل میں ندامت ہو تو توبہ جلد قبول ہوتی ہے۔ خالی یا اللہ توبہ، یااللہ توبہ اس سے کچھ نہیں ہوتا۔ الفاظِ توبہ سے توبہ قبول نہیں ہوتی جب تک توبہ کی حقیقت دل میں نہ ہو۔ توبہ کی حقیقت کیا ہے؟ اَلتَّوْبَۃُ ھِیَ النَّدَامَۃُ؎ توبہ حقیقت میں ندامتِ قلب کا نام ہے۔ اور ندامت کے کیا معنیٰ ہیںتَأَلُّمُ ا لْقَلْبِ؎ قلب میں رنج و غم ہو کہ ہائے نفس و شیطان کے کہنے سے میں نے اپنے رب کو کیوں ------------------------------