پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
مدرسہ اسپنگو بیچ تشریف لے گئے۔ حافظ ضیاء الرحمٰن صاحب اس مدرسے کے طالب علم رہ چکے ہیں۔ حضرتِ والا نے اُن سے تقریر کرنے کے لیے فرمایا اور انہوں نے بہت درد انگیز تقریر کی اور حضرتِ والا کی تعلیمات بہت عمدہ انداز میں پیش کیں۔ اس کے بعد حضرتِ والا نے طلباء سے خطاب فرمایا جو مندرجہ ذیل ہے۔ نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ ۔ وَقَالَ تَعَالٰی اِنۡ اَوۡلِیَآؤُہٗۤ اِلَّا الۡمُتَّقُوۡنَ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: یٰۤاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اے ایمان والو !اِتَّقُواللہَتم میرے متقی بندے بن جاؤ کیوں کہ صرف متقی بندے میرے دوست ہیں۔ دلالتِ التزامی سے اس کا ترجمہ ہوا کہ اے ایمان والو! تم میرے دوست بن جاؤ۔ یہ بھی اللہ تعالیٰ کا کرم ہے کہ بندوں کی طرف اللہ تعالیٰ نے دوستی کا ہاتھ بڑھایا، دوستی کی پہل اللہ تعالیٰ نے فرمائی ورنہ بندے کہاں کہہ سکتے تھے کہ ہم کو اپنا دوست بنالیجیے۔ جن کی تعمیر باپ کی منی اور ماں کے حیض کے نطفۂ ناپاک سے ہوتی ہے وہ اپنے اجزائے تعمیریہ کے مطابق اپنے کو اس قابل نہیں سمجھ سکتے تھے کہ اللہ کے دوست بن جائیں لہٰذا للہ تعالیٰ نے کرم فرمایا اور خود پہل فرمائی۔ یٰۤاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا تَّقُوا اللہَ اے ایمان والو! تقویٰ اختیار کرو۔ ایمان تو لاچکے اگر متقی ہوجاؤ تو میرے دوست بن جاؤ گے۔ اگر فاسق فاجر رہوگے، میری نافرمانی کروگے تو ایمان تو رہے گا مگر میرے خاص تعلق سے یعنی میری دوستی سے محروم رہوگے۔ اس لیے ہر چھوٹے بڑے گناہ سے خود کو محفوظ رکھنے کی کوشش کرو۔ حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:تقویٰ اتنا آسان ہے جتنا باوضو رہنا آسان ہے۔ وضو ٹوٹ جاتا ہے تو دوسرا وضو کرلیتے ہو کہ