پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
اللہ تعالیٰ میری کمزوری کو دور کردے اور میرے اس بیان کو پہلے میرے دل میں اُتار دے اور پھر آپ کے دلوں میں بھی اُتار دے اور ہم سب کو نیک بنادے، اے اللہ! ہم سب کو اللہ والا بنادے، اللہ والا بنادے، اللہ والا بنادے، اے اللہ! نفس و شیطان کی غلامی سے نکال کر اپنی پوری پوری غلامی کی توفیق عطا فرما اور جنت کے قابل ہم سب کو بنادے اور دوزخ سے نجات نصیب فرمادے۔ وَصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہٖ مُحَمَّدٍ وَاٰلِہٖ وَصَحْبِہٖ اَجْمَعِیْنَ بِرَحْمَتِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ کچھ تھوڑا سا بول دیا، اگر کچھ نہ بولتا تو آپ لوگوں کو حسرت رہتی کہ دبئی آئے اور کچھ بھی نہ بولے۔ یہ وعظ ٹیپ ہوگیا ہے اس کو کبھی کبھی سن لیا کیجیے، ان شاء اللہ! اللہ تعالیٰ کی یاد تازہ ہوگی اور نفس و شیطان سے نفرت ہوجائے گی ورنہ زندگی بھر نفس و شیطان کی غلامی کرکے برباد ہوگے اور برباد ہوکر اللہ کے پاس جانا پڑے گا۔ اس لیے اللہ والی زندگی اختیار کرو کہ دور سے دیکھ کر لوگ کہیں کہ کوئی اللہ والا جارہا ہے، اس طرح زندگی گزارو کہ لوگ دیکھ کر کہیں کہ ہاں بھائی ایسے ہوتے ہیں اللہ والے کہ کسی عورت کی طرف تاک جھانک نہیں کرتے چاہے کتنی ہی خوبصورت ہو مگر نہیں دیکھتے۔ اس طرح ہر گناہ سے بچو، لیکن اس زمانے میں حسینوں کا چکر بہت ہے، حسینوں کو دیکھنے کا شوق بہت ہے، بڈھے ہوگئے! مگر حسینوں کو دیکھ کر آنکھیں ہی نہیں منہ بھی پھیلادیتے ہیں، معلوم ہوتا ہے کہ منہ سے بھی دیکھ رہے ہیں۔ دیکھتی تو آنکھ ہے مگر منہ بھی پھیل جاتا ہے۔ میں نے آنکھوں سے دیکھا، ایک بڈھا ستر سال کا تھا، وہ بس میں منہ پھیلائے ہوئے ایک لڑکی کو دیکھ رہا تھا اور کنڈیکٹر کہہ رہا تھا کہ ٹکٹ دے دو، چاچا! کدھر دیکھ رہے ہو،یہاں تک کہ کنڈیکٹر نے پکڑ کر جھنجھوڑا کہ چاچا! کیا کررہے ہو؟ بس دوستو! اللہ سے ڈرو، اللہ والی زندگی اختیار کرو (یہ فرماکر حضرتِ والا بے اختیار رونے لگے، اور ایسا گریہ طاری ہوا کہ سن کر کلیجہ منہ کو آگیا، حضرتِ والا بے اختیار غلبۂ خشیت سے دیر تک روتے رہے اور پھر فرمایا کہ) ہم بھی اللہ سے ڈریں، آپ بھی اللہ سے ڈریں، اللہ والی