پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
زندگی گزاریں جب تک اس دنیا میں رہنا ہے اللہ والا بن کے رہو اور اللہ والا بننے کے لیے اللہ والوں کی صحبت اختیار کرو۔ یہ فرما کر حضرتِ والا پھر رونے لگے اور فرمایا کہ اللہ سے ڈرو، موت آنی ہے، مرنا ہے بس اس کی تیاری کرو، ابھی سے تیاری کرو، عینِ وقت پر کیا کرسکوگے؟ ایمرجنسی ویزے آرہے ہیں، اچانک ہارٹ فیل ہورہے ہیں، اللہ سے ڈرتے رہو، اللہ والی زندگی گزارو، دنیا میں بھی عزت سے رہو گے، آخرت میں بھی عزت سے رہو گے اور اگر اللہ کو بھول جاؤ گے تو دنیا بھی پریشانی میں گزرے گی اور آخرت تو برباد ہوہی جائے گی، جو اللہ سے غافل ہوتا ہے اس کی دنیا بھی ٹھیک نہیں رہتی۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ جو اللہ والاہوجاتا ہے اس کی دنیا بھی لذیذ کردی جاتی ہے، بیوی بچوں کو دیکھتا ہے تو آنکھیں ٹھنڈی ہوتی ہیں، چٹنی روٹی میں بھی اللہ مزہ دے دیتا ہے، اور جو اللہ کا نافرمان ہوتا ہے، اللہ کو بھول جاتا ہے، اللہ کو ناراض کرتا ہے، گناہ کے کام کرتا ہے اس کی دنیا بھی تلخ ہوجاتی ہے، اللہ تعالیٰ اس کی دنیا کی نعمتوں کی لذت چھین لیتے ہیں کیوں کہ دنیا بھی اللہ ہی کی ہے، اللہ کو بھولنے والا ہر وقت پریشان رہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن پاکِ میں ارشاد فرماتا ہے:وَ مَنۡ اَعۡرَضَ عَنۡ ذِکۡرِیۡ جو میری یاد کو چھوڑ دے گا، میرے ساتھ غفلت کا معاملہ کرے گا، میری نافرمانی سے منہ کالا کرے گا، اس کا انجام کیا ہوگا؟ فَاِنَّ لَہٗ مَعِیۡشَۃً ضَنۡکًا ؎یاد رکھو اس کی زندگی تلخ کردی جائے گی۔ یہ شاہانہ کلام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا کہ میں اس کی زندگی تلخ کردوں گا۔ دنیاوی بادشاہوں کا کلام بھی ایسا ہی ہوتا ہے۔ بادشاہ کہتا ہے کہ مجرم کو سزائے موت دی جائے گی، اس کو کوڑے لگائے جائیں گے، اس کو جوتوں سے پٹوادیا جائے گا۔ بادشاہ یہ نہیں کہتا کہ میں اس کو کُود کُود کر جوتے لگاؤں گا۔ اللہ تو بادشاہوں کا بادشاہ ہے، سوچو کہ کیا شاہانہ کلام ہے،فرماتے ہیں:فَاِنَّ لَہٗ مَعِیْشَۃً ضَنْکًاپس اس کی زندگی تلخ کردی جائے گی اور جب انعام دینا ہوتا ہے تو بادشاہ کہتے ہیں کہ مابدولت اس کو یہ انعام دیتے ہیں۔ تو ملک الملوک کا کلام دیکھیے،فرماتے ہیں: ------------------------------