پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
مطلب؟ اللہ والوں کے ماحول میں گرجاؤ یعنی اپنی اکڑ فوں ختم کردو اور مرجاؤ یعنی نفس کو باقی نہ رکھو، جاہ کو مٹادو، باہ کو مٹادو کیوں کہ اگر گدھا نمک کی کان میں گرجائے لیکن سانس لیتا رہے تو گدھے کا گدھا ہی رہے گا، نمک نہیں بن سکتا۔ اسی طرحاللہ والوں کے ماحول میں اگر کوئی نفسانی سانس لیتا رہے گا، یعنی نفس کی حرام خواہش، نفس کی حرام ڈیمانڈ کو پورا کرتا رہے گا تو کبھی خدا کو نہیں پاسکتا۔ یاد رکھو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے پوچھا کہ اے اللہ! آپ کے ملنے کا کیا راستہ ہے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا:دَعْ نَفْسَکَ وَتَعَالنفس کو چھوڑ دو اور مجھے پاجاؤ۔ اسی نفس کو چھوڑنے میں لوگ کتراتے ہیں، بڑے بڑے علماء بھی کیوں کہ نفس کو چھوڑنے میں تکلیف ہوتی ہے۔ ضَرَبَ یَضْرِبُ کی گردان تو آسان ہے مگر نفس کو مارنا مشکل ہے۔ ضَرَبَ زَیْدٌ عَمْرًوا زید نے عمرو کو مارا زید سے عمرو کو پٹوانا تو آسان ہے مگر اپنے نفس کو مارنا مشکل ہے۔ نفس کو مارنے کے لیے اللہ سے توفیق مانگو۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ نفس کی فنائیت، سلوک کا طے ہونا قابلیت پر نہیں ہے، اللہ کے فضل، اللہ کی رحمت پر ہے وَ لَوۡلَا فَضۡلُ اللہِ عَلَیۡکُمۡ وَرَحۡمَتُہٗ مَا زَکٰی مِنۡکُمۡ مِّنۡ اَحَدٍ اَبَدًا ۙ وَّ لٰکِنَّ اللہَ یُزَکِّیۡ مَنۡ یَّشَآءُ۔؎ صحابہ رضی اللہ عنہم کے لیے آیت نازل ہورہی ہے کہ اے صحابہ! تم بھی اللہ والے نہیں بن سکتے تھے، تمہارا تزکیہ بھی نہیں ہوسکتا تھا اگرچہ سب سے بڑے مربی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے درمیان میں موجود ہیں لیکن تزکیہ جب ہوگا جب میرا فضل اور میری رحمت بھی شامل ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو دروازۂ تزکیہ ہیں، دروازۂ ہدایت ہیں لیکن ہدایت مِلے گی میرے ہاتھ سے، ہدایت اور تزکیہ کی بھیک ملے گی نبی ہی کے دروازہ سے لیکن یہ بھیک دینے والا میں ہوں، دروازہ بھیک نہیں دیتا، بھیک دینے والا دروازہ کے پیچھے ہوتا ہے۔ ہدایت کے لیے نبی کے دروازے پر آنا پڑے گا، جو نبی سے مستغنی ہوگا اس کو کبھی ہدایت نہیں مل سکتی لیکن ہدایت اللہ دے گا۔ اسی کو اس آیت میں فرمایا کہ اگر اللہ کا فضل اور اللہ کی رحمت نہ ہوتی تو اے صحابہ! تم قیامت تک پاک نہیں ہوسکتے تھے۔ معلوم ہوا کہ نبی کی ------------------------------