پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
لیے صحبت ضروری ہے۔ عربی کی لغت کتنی وسیع ہے، صحابی کے علاوہ دوسرے الفاظ بھی تھے لیکن کیوں استعمال نہیں کیے گئے، اللہ تعالیٰ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کو صحابہ کیوں فرمایا؟ تاکہ قیامت تک امت کو معلوم ہوجائے کہ دین صحبت سے پھیلا ہے۔ (یہ فرماتے ہوئے حضرت مرشدی بے اختیار رونے لگے) میرے حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ لفظ صحابی اللہ تعالیٰ نے اسی لیے استعمال فرمایا۔ حضرت صدیق اکبررضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لیے نازل ہوا اِذۡ یَقُوۡلُ لِصَاحِبِہٖ الخ؎ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنے ساتھیوں کو صحابی فرمایا اور امت نے بھی ان کو صحابہ کہا۔ حضرت عبداللہ ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ کے بارے میں ایک گویّا (گانا گانے والا) نے پوچھا کہ یہ کون ہیں جو مجھے گانے سے منع کررہے ہیں لوگوں نے کہا:ھٰذَا صَاحِبُ رَسُوْلِ اللہِ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی ہیں۔ یہ سنتے ہی وہ آپ کے قدموں میں گر پڑا اور کہا کہ مجھے توبہ کرادیجیے اور رونے لگا تو حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ بھی رونے لگے اور اس کو سینہ سے لگالیا کسی نے کہاکہ اے عبداللہ ابن مسعود! آپ کیوں رو رہے ہیں اور ایک گویّے سے اتنا پیار فرمارہے ہیں؟ فرمایا کہاَلتَّائِبُ حَبِیْبُ اللہِ؎ توبہ کرنے والا اللہ کا پیارا ہوتا ہے۔ ایک شخص توبہ کرکے اللہ کا حبیب ہوجائے تو جس سے اللہ پیار کررہا ہے میں کون ہوں کہ اس سے پیار نہ کروں۔ بس ایک دن مرنا ہے، کسی کو اس میں شُبہ ہے؟ اگر کسی کو مرنے میں شبہ ہے کہ ہم نہ مریں گے تو ہاتھ اُٹھادے۔ کوئی ایسا آدمی ہے؟ کیا بات ہے کوئی ہاتھ نہیں اُٹھارہا ہے۔ مرنے پر سب کو اتفاق ہے کیوں کہ اگر کوئی کہتا ہے کہ میں نہیں مروں گا تو آدمی پوچھے گا کہ تم نہیں مروگے تو تمہارے بابا کیوں مر گئے، تمہارے داداکیوں مرگئے، سب مرتے چلے آرہے ہیں۔ یہی دلیل ہے کہ تم بھی مروگے اور مرنے ہی سے خدا ملتا ہے۔ کیا ------------------------------