پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
نہیں ہے، میری آہوں میں، میری دعاؤں میں میرے جگر کا خون دیکھ لو۔تو فَادۡخُلِیۡ فِیۡ عِبٰدِیۡمیں اللہ تعالیٰ نے بہت فائدے رکھے ہیں۔ پہلے اپنے خاص بندوں سے ملایا تاکہ جنت کی نعمتوں میں بندے کہیں ایسا مشغول نہ ہوجائیں کہ نعمت دینے والے کو بھول جائیں، اس لیے پہلے میرے خاص بندوں میں جاؤ جو اللہ کو دل میں لیے ہوئے ہیں، وہ جنت میں بھی اللہ کا ذکر کریں گے تو مزیدیقین آجائے گا کہ جہاں ہم جارہے ہیں وہ جنت اور جنت کی نعمتیں سب اللہ کی دی ہوئی ہیں۔ اس لیے پہلے اپنے خاص بندوں سے ملاقات کرائی تاکہ اہلِ جنت کا ایمان اور تعلق مع اللہ اور مضبوط ہوجائے اور جنت کی نعمتوں پر اللہ کی یاد بدرجۂ اتم غالب ہوجائے اور جنت کی نعمتوں میں مشغولی پر شکرِ نعمت کی توفیق بدرجۂ اتم حاصل ہو اور میں ان کو بدرجۂ اتم یاد رہوں کہ یہ جنت میرے اللہ نے دی ہے۔ اللہ والوں کے پاس رہنے سے اللہ یاد آتا ہے تو فَادۡخُلِیۡ فِیۡ عِبٰدِیۡسے اللہ تعالیٰ نے پہلے اپنی یاد دلائی کہ پہلے مجھ کو یاد کرو، پھر میری نعمت کو استعمال کرو۔ میری نعمت کے استعمال کرنے کا پورا مزہ اس وقت آئے گا جب میرا تصور بھی رہے گا کہ میرے اللہ نے اس کو دیا ہے، یہ حوریں میرے اللہ کی بنائی ہوئی ہیں،یہ محل، باغات اور نہریں سب اللہ نے دی ہیں۔ معلوم ہوا کہ اپنے صالحین متقین بندوں کی ملاقات اس لیے کرائی کہ ان کی صحبت سے اللہ کی محبت بدرجۂ اتم حاصل ہوگی تب جنت کی نعمت کی بھی قدر ہوگی۔ جتنی نعمت دینے والے کی محبت ہوگی اتنی ہی نعمت کی لذت بڑھ جائے گی۔ اگر کوئی دشمن دعوت کردے تو اس کے کھانے میں مزہ آئے گا؟ اور اگر دوست دعوت کردے تو اس کی دعوت میں مزہ آتا ہے کہ نہیں؟ اور اگر کوئی بہت ہی گہرا دوست دعوت کردے تو گہرا مزہ آئے گا۔ تو اللہ والوں کی صحبت سے اللہ تعالیٰ کی جتنی معرفت حاصل ہوگی اتنا ہی جنت کا مزہ زیادہ آئے گا۔ فَادۡخُلِیۡ فِیۡ عِبٰدِیۡ کا ایک رازیہ ہے کہ جنت میں اہل اللہ کی صحبت سے جنتیوں کی معرفت و محبتِ الٰہیہ میں اضافہ ہوگا اور جنت کا لطف بڑھ جائے گا۔ تصور کیجیے کہ گھر میں کوئی نہ ہو اور سب نعمتیں ہوں بریانی بھی ہو۔ پلاؤ بھی ہو، کباب بھی ہو، قورمہ بھی ہو، پھل بھی ہوں، کیلا بھی ہو لیکن یہ اکیلا ہو، گھر میں کوئی اور فرد