پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
کی روزی چاہتا ہے بڑھادیتا ہے اور جس کی چاہتا ہے تنگ کردیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جو اپنا اختیار قرآن شریف میں بیان کیا ہے تو اللہ کا کلام کیسے غلط ہوسکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ایک نام قَھَّارْ ہے۔ جس کے معنیٰ ہیںاَلَّذِیْ یَکُوْنُ کُلُّ شَیْئٍ مُسَخَّرًا تَحْتَ قَدْرِہٖ وَقَضائِہٖ وَقُدْرَتِہٖ؎ہر شئے اللہ تعالیٰ کے قبضہ میں ہے چاہے وہ جنات ہو، چاہے آسیب ہو، چاہے جادو ہو۔ اللہ کے حکم کے بغیر کوئی کچھ نہیں کرسکتا، ساری دنیا اللہ کے حکم کے تابع ہے۔ لہٰذا گمراہ لوگوں کے پاس جانا، ایسے کام کرنا جو اللہ تعالیٰ کی مرضی کے خلاف ہوں ہر گز نہ کریں۔ مسلمان عقیدہ خراب کرکے جہنم میں جائے اس سے بہتر ہے کہ صحیح عقیدہ لے کر مرجائے اور جنت میں جائے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ موت کا وقت مقرر ہے لَا یَسۡتَاۡخِرُوۡنَ سَاعَۃً وَّ لَا یَسۡتَقۡدِمُوۡنَ ؎ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جو وقت میں نے لکھ دیا ہے اس سے ایک سیکنڈ آگے پیچھے نہیں ہوسکتا اس لیے اللہ کی قضا و قدر پر راضی رہو اور اللہ ہی سے مدد چاہو اور اللہ پر بھروسہ رکھو۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم بہترین نمونہ بناکر بھیجے گئے ہیں۔ آپ کی زندگی کا ہر عمل بہترین نمونۂ حیات ہے کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا لَکُمۡ فِیۡ رَسُوۡلِ اللہِ اُسۡوَۃٌ حَسَنَۃٌ ؎ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں تمہارے لیے بہترین نمونہ ہے۔ لہٰذا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ سورۂ اخلاص، فلق اور ناس تینوں سورتیں جو پڑھے گا مخلوق کے ہر شر سے محفوظ رہے گا۔ صحابہ رضی اللہ عنہم کے زمانے میں یہ چیزیں نہیں تھیں کہ کوئی مصیبت آئی اور عامل کے پاس پہنچ گئے لہٰذا کوئی ایسا کام نہ کرو جس سے ایمان کو نقصان پہنچے۔ ایمان سب سے بڑی نعمت ہے اگر ایمان پر خاتمہ ہو گیا تو جنت ہمیشہ کے لیے ہے جہاں موت بھی نہیں اور اگر خدانخواستہ ایمان ضایع ہو گیا تو جہنم ہے اور ہمیشہ کے لیے ہے اس لیے ایمان کو ضایع نہ کرو، ہر کام کو مفتی سے پوچھ لو جو متقی بھی ہو، اللہ سے ڈرنے والا ہو۔ مفتی اگر اللہ سے ڈرنے والا ہے تب مفتی ہے لیکن اگر اللہ سے نہیں ڈرتا تو مفتی نہیں ہے، ------------------------------