پردیس میں تذکرہ وطن |
س کتاب ک |
|
کےجسم میں یا اولاد میں اور پھر اس کو صبر کی طاقت بھی دیتے ہیںثُمَّ صَبَرَہٗ عَلٰی ذَالِکَ اس مصیبت پر برداشت کی طاقت بھی دے دیتے ہیں ایسے ہی نہیں چھوڑ دیتے کہ جاؤ مرو، بلکہ صبر کی طاقت بھی دیتے ہیں ؎ درد از یار است و درماں نیز ہم دل فدائے اوشد و جاں نیز ہم درد بھی دوست کی طرف سے ہے اور درماں بھی دوست کی طرف سے ہے، ایسے مالک پر جان و دل قربان کرنا چاہیے۔ یہ ایسا ہی ہے کہ امتحان بھی لیا اور پاس بھی کردیا اور درجہ بھی بلند کردیا۔ اتنا عقیدہ رکھنا ضروری ہے کہ بعض بندوں کو اللہ تعالیٰ مصیبت دے کر اس مقام پر پہنچادیتے ہیں جہاں وہ اپنے عمل سے نہیں پہنچ سکتے۔ آخر میں دعا فرمائی کہ اللہ تعالیٰجو زخمی ہیں سب کو مکمل صحت عطا فرمادے اور ہم سب کو ایکسیڈنٹ سے بچائے اور سب کو محفوظ و مامون فرمائے اور سب کو صحتِ کاملہ عاجلہ مستمرہ نصیب فرمادے جسمانی بھی اور روحانی بھی کیوں کہ جسم کی صحت کے لیے روح کی صحت لازم نہیں۔ کبھی جسم صحت مند ہوتا ہے مگر روح بیمار ہوتی ہے اور گناہوں کا ذوق رہتا ہے۔ اسّی برس کا بڈھا بھی ہوجائے گا تب بھی کہتا ہے کہ اگر کچھ نہ کرسکوں گا تو لپٹا چپٹا کر بوسہ زنی کروں گا چاہے گالیاں بھی ملیں۔ گال کے لیے گالیاں برداشت کروں گا۔ اس لیے نفس پر کسی عمر میں اعتبار نہ کرو کہ میرے بال سفید ہوگئے، اب اسے شرم آئے گی نفس میں شرم کا تصور بھی نہیں ہوسکتا، نفس اپنی فطرت سے بے شرم واقع ہوا ہے۔ یہ تو اللہ والوں کی برکت سے اللہ تعالیٰ روحانیت کو غالب کردیتا ہے اس لیے شرم و حیا آجاتی ہے مگر شرم و حیا نفس کی ذاتی خصوصیت نہیں ہے۔ نفس مِنْ حَیْثُ ھِیَ ھِیَ اَمّارَۃٌ بِالسُّوْءِ ہے مگر جس پر اللہ کی رحمت کا سایہ ہوجائے اور رحمت کا سایہ اُسی پر ہوتا ہے جو لعنت کے سائے سے بچتا ہےلَعَنَ اللہُ النَّاظِرَ والْمَنْظُوْرَ اِلَیْہِ؎ بدنظری سے لعنت برستی ہے لعنت سے پھر رحمت کا سایہ ہٹ جاتا ہے پھر نفس زنا اور ------------------------------