تمہید
اللہ تعالیٰ کو جب منظور ہوا کہ روئے زمین کو بنی آدم کی آبادی سے زینت بخشے اور اپنے پرشوکت قوانین کا ان میں نفاذ فرماکر امانتِ ازلی {اِنَّا عَرَضْنَا الْاَمَانَۃَ عَلَی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَالْجِبَالِ فَاَبَیْنَ اَنْ یَّحْمِلْنَہَا وَاَشْفَقْنَ مِنْہَا وَحَمَلَہَا الْاِنْسَانُط اِنَّہٗ کَانَ ظَلُوْمًا جَہُوْلًاO}1 کی یاد دہانی کرے، تو ہبوطِ ارض کا واقعہ پیش آیا اور اس کی حکمت کا قرآن کے ان الفاظ میں اعلان کیا: {اِنِّیْ جَاعِلٌ فِی الْاَرْضِ خَلِیْفَۃً}۔2 اور ملائکہ نے جب استر شاداً حکمت پوچھی، تو یہ فرماکر ان کو خاموش کردیا: {اِنِّیْٓ اَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُوْنَO}۔3
سیدنا آدم ؑ جب دنیا میں تشریف لائے تو تخلیقِ آدم کی منشا کے ظہور کا وقت آگیا، اور ان کے خواہش ہوئی کہ کوئی ایسا گھر وجود میں آئے جس سے تکبیر وتہلیل اور تسبیح وتقدیس کی آوازیں بلند ہوں، اللہ تعالیٰ نے ان کی اس پاک خواہش کو شرفِ قبولیت بخشا، اور حضرت جبریل امین کی رہنمائی میں مسجدِ حرام4 کی بنیاد سب سے پہلے زمین پر ڈالی گئی۔
روئے زمین کی پہلی مسجد:
یہی دنیا کا سب سے پہلا گھر، دنیا کی سب سے پہلی مسجد ہے۔ اللہ تعالیٰ اس گھر کی اولیت کا ذکر خود فرماتے ہیں:
{اِنَّ اَوَّلَ بَیْتٍ وُّضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِیْ بِبَکَّۃَ مُبٰرَکًا وَّہُدًی لِّلْعٰلَمِیْنَO} 5
بلاشبہ سب سے پہلا گھر جو لوگوں کی عبادت کے لیے مقرر کیا گیا، وہ ہے جو مکہ میں ہے، برکت والا ہے۔ اور جہاں بھر کے لوگوں کا رہنما ہے۔
یہ دنیا کا پہلا معبد ہر طرح کی ظاہری، باطنی، حسی اور معنوی برکتوں سے معمور ہے اور اخلاقی ودینی تعلیمات کا مرکز۔ اور آج بھی یہ دنیائے اسلام کا کعبہ وقبلہ اور مرجعِ عام ہے، جہاں ہر سال ذی الحجہ کے مہینے میں اطرافِ عالم اور اکنافِ دنیا کے مسلمانوں کا اجتماعِ عظیم ہوتا ہے۔
حضرت ابوذر ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رحمتِ عالم ﷺ سے دریافت کیا: