۱/۱۸۷)
رسول اللہ ﷺ فجر کی نماز میں سورت {قٓ وَالْقُرْئَانِ الْمَجِیدِ } اور اسی طرح کی سورتیں پڑھتے تھے، اب تک آپ کی نماز ہلکی تھی۔
حضرت عمرو بن حریث ؓ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ کو فجر کی نماز میں {وَالَّیْلِ اِذَا عَسْعَسَ}1 پڑھتے ہوئے سنا گیا۔2
حضرت عبداللہ بن السائب ؓ کا بیان ہے کہ رحمتِ عالم ﷺ نے مکہ مکرمہ میں ہم لوگوں کو صبح کی نماز پڑھائی، جس میں سورۂ ’’المؤمنون‘‘ کی تلاوت شروع کی، جب موسیٰ اور ہارون ؑ ، یا عیسیٰ ؑ کے تذکرہ تک پہنچے تو آپ کو کھانسی شروع ہوگئی، چناں چہ وہیں رکوع میں جھک گئے۔1
حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں:
کان النبيُّ ﷺ یقرأ في الفجر یوم الجمعۃ بـ{الٓمٓ تَنزِیلُ} في الرکعۃ الأولی، وفي الثانیۃ: {ہَلْ أَتَیٰ عَلَی الْإِنسَٰنِ}۔ متفق علیہ۔ (المشکاۃ: باب القرائۃ في الصبح)
جمعہ کے دن فجر میں نبی کریم ﷺ {الٓمٓ تَنزِیلُ} پڑھتے تھے اور دوسری رکعت میں {ہَلْ أَتَیٰ عَلَی الْإِنسَٰنِ}۔
یہ سب صحیحین کی حدیثیں ہیں جن سے فجر کی مقدارِ قرأت خوب اچھی طرح سمجھ میں آسکتی ہے اور جو کچھ عرض کیا گیا وہ سب نبی کریم ﷺ کا معمول ہے۔
ظہر وعصر کی قرأت:
ظہر اور عصر کی نمازوں میں آپ کی قرأت کی جو مقدار تھی، وہ بھی حدیث میں مذکور ہے، حضرت ابو سعید خدری ؓ اپنا اندازہ بیان کرتے ہیں جو انھوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر قائم کیا تھا:
کنا نحزر قیام رسول اللّٰہ ﷺ في الظہر والعصر، فحزرنا قیامہ في الرکعتین الأولیین من الظہر قدر ’’الٓمٓ تَنزِیلُ السَّجدَۃِ‘‘۔ وفي روایۃ: في کل رکعۃ قدر ثلاثین آیۃ۔ (مسلم: باب القرائۃ في الظہر والعصر: ۱/۱۸۵)
ظہر اور عصر کی نماز میں رسول اللہ ﷺ کے قیام کا اندازہ ہم لوگ لگاتے تھے، ہمارا اندازہ ہے کہ ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں آپ {الٓمٓ تَنزِیلُ السَّجدَۃِ} کی قرأت کے مقدار قیام فرماتے تھے، اور ایک روایت میں ہے کہ ہر رکعت میں تیس آیت کی مقدار پڑھتے۔
حضرت جابر بن سمرہ ؓ کا بیان ہے کہ آں حضرت ﷺ ظہر میں: {وَالَّیْلِ اِذَا یَغْشٰیہَاO}2 پڑھتے تھے۔ اور دوسری روایت میں ہے کہ:{سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلَیO}3 تلاوت فرماتے، اور عصر میں اسی کے لگ بھگ اور فجر میں اس سے بہت