یا رَسُوْلُ اللّٰہ! أيُّ مسجد وضع في الأرض أوَّلًا۔
یا حضرت! روئے زمین کی پہلی مسجد کون سی ہے؟
ارشاد فرمایا: ’’المسجد الحرام‘‘۔ حضرت ابوذر ؓ کہتے ہیں میں نے کہا: ثم أي؟ (پھر کون یا حضرت؟) فرمایا: ’’المسجد الأقصیٰ‘‘۔ دریافت کیا: ان دونوں مسجدوں میں کتنے دنوں کا فاصلہ ہے؟ ارشادہوا: ’’چالیس برس کا‘‘۔ یعنی مسجدِ حرام کے چالیس سال بعد مسجدِ اقصیٰ کی طرح ڈالی گئی، پھر آں حضرت ﷺ نے بتایا کہ ’’میرے لیے تمام روئے زمین مسجد ہے‘‘۔1 مطلب یہ تھا کہ امتِ مرحومہ کے لیے ہر پاک جگہ نماز ادا کرنی جائز ہے۔
ایک علمی بحث اور اس کا جواب:
محدثین نے اس حدیث میں یہ اشکال پیدا کیا ہے کہ مسجدِ حرام کے بانی جیسا کہ مشہور ہے، حضرت ابراہیم خلیل اللہ ؑ کہے جاتے ہیں، اور مسجدِ اقصیٰ کے بانی حضرت سلیمان ؑ ۔ اور ان دونوں بزرگوں کے درمیان ہزار سال کا بعد ہے، پھر یہ چالیس سال کی روایت کیوں کر صحیح ہوگی؟۔
جواب یہ دیا گیا ہے کہ مسجدِ حرام کے بانیٔ اول حضرت آدم ؑ ہیں۔ طوفانِ نوح میں یہ گھر اٹھا لیا گیا تھا، اور پھر اسی حالت میں پڑا رہا، تاآں کہ حضرت ابراہیم ؑ نے بحکمِ الٰہی اپنے زمانے میں اس کی دیواریں اٹھائیں، جس میں آپ کے شریکِ کار آپ کے لاڈلے فرزند حضرت اسماعیل ؑ رہے۔ قرآنِ پاک نے اسی طرف اشارہ کیا ہے:
{وَاِذْ یَرْفَعُ اِبْرٰہٖمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَیْتِ وَاِسْمٰعِیْلُط}1
اور جب اٹھا رہے تھے ابراہیم واسماعیل خانہ کعبہ کی دیواریں۔
{وَاِذْ بَوَّاْنَا لِاِبْرٰہِیْمَ مَکَانَ الْبَیْتِ اَنْ لَّا تُشْرِکْ بِيْ شَیْئًا}2
اور جب ہم نے بتلا دیا ابراہیم کو خانہ کعبہ کی جگہ کہ میرے ساتھ کسی کو شریک مت کرنا۔
اور مسجدِ اقصیٰ کے بانیٔ اول بھی حضرت آدم ؑ ہی ہیں۔ محققین کا بیان ہے کہ تعمیرِ کعبہ کے بعد آپ کو بیت المقدس جانے کا