حقِ انتخاب:
متولی کے انتخاب کا حق واقف کو ہے، پھر حاکم اور قاضی کو، یا واقف نے جن لوگوں کو اس کا اختیار دیا ہے۔ جہاں اسلامی حکومت نہیں ہے وہاں عموماً یہ اختیار محلہ کی پبلک کو واقف دیتے ہیں جن کو دین سے لگاؤ ہے۔
متولی کے اوصاف:
متولی کے انتخاب میں ان چیزوں کا لحاظ رکھا ضروری ہے کہ وہ امانت دار، معتمد، دیانت دار اور متقی ہو۔ خائن، چور اور مسرف (فضول خرچ) نہ ہو۔ پھر یہ کہ وہ عاقل وبالغ ہو، اس کا لحاظ نہیں ہے کہ وہ آنکھ والا ہو یا اندھا، مرد ہو یا عورت، کیوں کہ اندھا اور عورت بھی متولی ہوسکتے ہیں۔
متولی کو یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ اپنی خوشی سے اپنی زندگی میں کسی اور کو متولی بنا دے، البتہ اگر اس کو مختارِ کل بنا دیا گیا ہو تو ایسا کرسکتا ہے۔
متولی کے فرائض:
تولیت کوئی چیز نہیں ہے کہ اس کے اختیارات لامحدود ہوں، بلکہ اس کے اختیارات کی شریعت نے تعیین کردی ہے اور اس کے فرائض بیان کردیے گئے ہیں جن کی پابندی متولی کے لیے ضروری ہے، اپنی مفوّضہ خدمت سے زیادہ کا اس کو اختیار نہیں ہے۔
واقف نے اگر مشاہرہ کا اس کے لیے تعین کردیا ہے تو اس کو اس کا لینا جائز ہے، ورنہ بقدرِ اُجرت کے اجازت ہے۔ (فتاویٰ عبدالحی: ۱/۴۰۴)
متولی کے لیے جائز ہے کہ بوقتِ ضرورت مسجد کی صفائی اور روشنی کے لیے ملازم رکھے، مگر مشاہرہ مناسب اور دستور کے مطابق مقرر کرے گا، زیادہ دے گا تو وہ ضامن ہوگا۔ ہاں! وہ اپنے پاس سے زیادہ بھی دے سکتا ہے۔ (فتح القدیر کشوری: