ریا کاری کا فساد:
نیت کی اس مختصر تفصیل کے بعد غور کیجیے کہ نیت کو اعمال کی قبولیت اور اس کی اصلاح میں کس قدر دخل ہے، تو پھر کس طرح یہ ممکن ہے کہ تعمیرِ مسجد جیسا اہم کام انجام دیا جائے اور اس میں نیت کے فساد سے بگاڑ پیدا نہ ہو، یقینا اس نیتِ بد کا اثر اس کے اعمال پر پڑکر رہے گا، اگر نیت ریا کاری اور نام ونمود کی ہے تو اس کو معاوضہ میں یہی چیزیں ملیں گی، جس ثواب کی تعمیرِ مسجد میں بشارت سنائی گئی اس سے یہ محروم رہے گا:
کل مسجد بني مباہاۃ أو ریاء أو سمعۃ أو لغرض سوی ابتغاء وجہ اللّٰہ أو بمال غیر طیب، فہو لاحق بمسجد الضرار۔ (التفسیرات الأحمدیۃ: ۳۸۳ ومدارک علی الخازن: ۲/۲۶۵)
جو مسجد ڈینگ، ریا کاری اور نام ونمود، یا کسی اور غرضِ فاسد کے لیے بنائی جائے جس میں اللہ تعالیٰ کی خوش نودی مقصود نہ ہو، یا مسجد ناپاک مال سے بنائی جائے، وہ مسجدِ ضرار کی سی ہے۔
مسجدِ ضرار:
مسجدِ ضرار وہ مسجد ہے جو قبا کے مقابلے میں بنائی گئی تھی۔ بانی منافق اور دشمنِ رسول تھے، جن کا مقصد مسلمانوں میں پھوٹ ڈالنا اور سازش کا جال بچھانا تھا، مسجد کی شکل میں یہ خفیہ کاروائی کے لیے منافقوں نے ایک گھر بنایا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس کی اطلاع دی، تو آپ نے اسے جلوا کر خاک ستر بنا دیا۔ قرآن میں ہے:
{وَالَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مَسْجِدًا ضِرَارًا وَّکُفْرًا وَّتَفْرِیْقًا بَیْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَاِرْصَادًا لِّمَنْ حَارَبَ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہ مِنْ قَبْلُط وَلَیَحْلِفُنَّ اِنْ اَرَدْنَآ اِلَّا الْحُسْنٰیط وَاللّٰہُ یَشْہَدُ اِنَّہُمْ لَکٰذِبُوْنَO لَا تَقُمْ فِیْہِ اَبَدًاط}11
اور کچھ لوگ ایسے ہیں جنھوں نے اس غرض سے مسجد بنائی کہ اسلام کو ضرر پہنچائیں، اور اس میں بیٹھ کر کفر کی باتیں کریں، اور ایمان داروں میں تفریق ڈالیں، اور اس کے قیام کا سامان کریں جو پہلے سے اللہ اور اس کے رسول کا مخالف ہے۔ اور قسمیں کھا جائیں گے کہ بجز بھلائی کے ہماری نیت کچھ اور نہیں۔ اور اللہ گواہ ہے کہ وہ بالکل جھوٹے ہیں۔ آپ (اے نبی) اس میں ہرگز نماز نہ پڑھیں۔
جس مسجد کا یہ حال ہو کسی مسلمان کی بنائی ہوئی مسجد کا اسی جیسا ہو جانا معمولی بات نہیں ہے۔ غور کیا جائے کہ جو مسجد اس