بدن اور کپڑوں کی صفائی:
طہارت ونظافت اور مسجد کی صفائی کے متعلق جو کچھ عرض کیا گیا اس سے یہ مسئلہ آسانی سے سمجھ میں آسکتا ہے کہ بدبو دار بدن یا کپڑوں کے ساتھ مسجد میں داخل ہونا جس کی بدبو اذیت دیتی ہو، جائز نہیں ہے۔ وسعت بھر اس فعل سے اجتناب ضروری ہے، اور جب کوئی مسجد
آئے تو اس کا بدن اور لباس صاف ہونا چاہیے۔
جمعہ کے دن غسل کی تاکید آئی ہے، اس کی ایک بڑی وجہ بدبو سے بچنا بھی ہے، کیوں کہ اجتماع میں ایسا ہوتا ہے کہ پسینہ آجاتا ہے، اس کی بدبو پھیلنے لگتی ہے جو فرشتوں اور نمازیوں کے لیے اذیت کا باعث بن جاتی ہے، اور یہ چیز دربارِ الٰہی کے آداب کے خلاف بھی پڑتی ہے۔ حضرت عبداللہ بن عباس ؓ نے عراقی حضرات کے سوال کرنے پر بیان کیا تھا کہ:
جمعہ کے دن غسل کا حکم اس وجہ سے ہوا کہ لوگ مزدوری کرتے تھے، ان کا کپڑا استعمال ہوتا تھا اور ان کو اپنی پشتوں پر بھی بار برداری کرنی پڑتی تھی۔ اور مسجد کا حال یہ تھا کہ ان کی مسجدیں تنگ تھیں جن کی چھتیں نیچی ہوتی تھیں، جنھیں جھونپڑی سے تعبیر کیا جاسکتا ہے، موسمِ گرما میں ایک دن آں حضرت ﷺ تشریف لائے لوگ اپنے انھی کپڑوں میں شرابور ہو رہے تھے اور ان سے تکلیف دہ بو پھوٹ رہی تھی۔ آپ نے جب یہ چیز دیکھی تو فرمایا: ’’لوگو! جب یہ دن آئے تو غسل کر کے آیا کرو اور جو میسر ہو اس کے مطابق اچھے سے اچھا تیل یا خوشبو مل کر آؤ‘‘۔1
گندہ دہنی سے اجتناب:
بدن کپڑوں کے ساتھ منہ بھی صاف ہونا چاہیے، ایسا نہ ہو کہ بولنے اور منہ کھولنے کے ساتھ مسجد کے کچھ حصوں میں بدبو پھیل جائے اور نمازیوں کے لیے اذیت کی وجہ بن جائے مسجد آنے سے پہلے اچھی طرح منہ صاف کرلیا جائے کوئی ایسی چیز نہ کھائی پی جائے جس سے بدبو پیدا ہوتی ہے۔