بالمعروف او رنہی عن المنکر کا ان کو کس قدر احساس ہے۔
قبولیتِ دعا:
یک جا ایک دو نہیں، پورے محلہ کے مسلمان کم از کم جمع ہوئے ہیں اور سب مل کر ایک عظیم الشان عبادت میں مشغول ہیں، اور پھر اسی طرح امید وبیم کے ساتھ ایک ہی مقصد کے لیے دل کی پوری گہرائی کے ساتھ پروردگارِ عالم سے دعا کرتے ہیں، اور نماز کے ذریعے اپنے خدا سے بہت قریب ہو کر کرتے ہیں، اس لیے توقع کامل ہے کہ رب العالمین دعا کو شرفِ قبولیت بخشے گا اور ان کو اجتماعی مقاصد میں کامیاب کرے گا۔
اعلائے کلمۃ اللہ:
اللہ تعالیٰ کا اُمتِ محمدیہ سے جو یہ مقصد ہے کہ اس کا کلمہ بلند ہو، اسی کا بول بالا رہے اور دینِ اسلام ادیانِ باطلہ پر غالب ہو کر رہے، تا کہ سارے انسانوں کو حقیقی امن وراحت میسر ہو، تو بلاشبہ اس مقصد کی تکمیل بھی یک گو نہ ہوتی ہے، کیوں کہ یہ ایک ایسی دستوری عبادت ہے جس کو دین سے بڑا گہرا تعلق ہے اور اس طرح یہ عبادت علی الاعلان ادا ہوتی ہے، اور اعلائے کلمۃ اللہ کا ایک شعبہ انجام پذیر ہوتا ہے۔
شیطان کی رسوائی:
شیطان جو بندۂ مومن کا کھلا ہوا دشمن ہے اور اُن کے آپس میں بُعد وتفرقہ ڈال کر اُن کو کمزور کرنا چاہتا ہے اور ان کو ٹولیوں