منبر کا طول دو ذراع (ہاتھ) اور عرض ایک ذراع (ہاتھ) تھا۔ 1
آں حضرت ﷺ نے عصائے مبارک اور کمان کے سہارے بھی خطبہ دیا ہے، البتہ تلواروں اور نیزے کے سہارے خطبہ دینا آپ سے ثابت نہیں ہے۔ کوئی دے تو شرعی قباحت نہیں معلوم ہوتی۔2
منڈیر یا کنگرہ:
مسجد کی چھت پر جو جالی دار منڈیریں ہمارے زمانے میں بنتی ہیں، وہ عہدِ نبوی میں نہ تھیں، بلکہ عہدِ خلفائے راشدین میں بھی نہ تھیں، یہ ان کے بہت بعد ولید بن عبدالملک بن مروان کے عہد میں پیدا ہوئی ہیں ۔’’وفاء الوفاء‘‘ میں ہے:
فأول من أحدث المحراب والشرفات عمر بن عبدالعزیز۔ (۱/۳۷۲)
پہلے جس شخص نے محراب ومنڈیر کی ایجاد کی وہ عمر بن عبدالعزیز ہیں۔
یہ بزرگ اس زمانے میں مدینہ منورہ کے عامل تھے اور مسجدِ نبوی انھی کی نگرانی میں عمدہ عمارت میں تبدیل ہوئی تھی۔
مروجہ محراب:
اس سے یہ بھی معلوم ہوگیا کہ محرابِ مروجہ بھی بعد کی ایجاد ہے، گو بعض علما کا یہ خیال ہے کہ یہ عہدِ نبوی سے ہے کہ ابن الہمام کہتے ہیں۔3 مگر حدیث سے اس کی تائید نہیں ہوتی، بلکہ علما کی ایک جماعت نے اس کو ناپسند کیا ہے4 اور انھوں نے اپنی ناپسندیدگی کی دلیل میں حدیث پیش کی ہے۔5
مسجد البیت:
قرآنِ پاک کی بعض آیات سے علما نے گھر مسجد میں بنانا ثابت کیا ہے، اور احادیث تو اس سلسلے میں بکثرت آئی ہیں، اس کو اصطلاح میں ’’مسجد البیت‘‘ کہتے ہیں، یہ دراصل گھر کی وہ مخصوص جگہ ہے جس کو نوافل وغیرہ کے لیے متعین کرلیں۔ مکی