صبح کی جماعت میں تو یہ کیفیت اور بھی پورے شباب پر ہوگی، کیوں کہ آرام وچین کی نیند دماغ کو سکون بخش دیتی ہے، دل اس وقت نسبتاً بہت زیادہ پُرسکون اور افکار کے گرد وغبار سے پاک ہوتا ہے، اور شاید یہی وجہ ہے کہ اس کی جماعت کا ثواب یہ بتایا گیا ہے کہ پوری رات کی عبادت کے برابر ہے۔
دین سے دنیا کی اصلاح:
جو کچھ عرض کیا گیا اس کی روشنی میں غور کیجیے کہ ان کیفیتوں کے حصول کے وقت ایک کا دوسرے سے بغل گیر ہونا کس قدر اثر انداز ہوسکتا ہے، دنیاوی اعتبار سے بھی اور دینی نقطۂ نظر سے بھی۔ اتحاد وارتباط جسمانی اور روحانی دونوں کائنات کے لیے مفید ثابت ہوگا، اور ان کیفیات کے استحضار کے ساتھ جو بھی اجتماع ہوگا، کیا ان میں یہ احساس تازہ نہ ہوگا کہ جس طرح ہم ایک گھر میں، ایک ضابطے کے تحت صرف ایک ذات کی خوشنودی کے لیے جمع ہوتے ہیں، تو پھر کوئی وجہ نہیں کہ دنیاوی زندگی میں ہماری لائنیں مختلف ہیں۔ اور جس طرح یہاں ہم مل کر اپنے ایک بڑے دشمن شیطانِ رجیم کو رسوا کر ڈالتے ہیں، اسی طرح زندگی کے دوسرے شعبوں میں بھی متحد ہو کر اپنے دشمنوں پر غالب آسکتے ہیں۔
اسلامی مساوات:
صرف یہی نہیں، بلکہ ایک امام کی ماتحتی ان کے دلوں پر یہ نقش چھوڑے گی کہ دنیاوی زندگی میں بھی ہمارا امام ایک ہی ہونا چاہیے۔
ایک گھر میں ایک مصلّے پر بلا امتیاز ہر ایک کا دوسرے کے بغل گیر ہونا اور ایک سیدھ میں کھڑا ہونا، ان میں مساوات کی وہ روح پیدا کرے گا، جو لاکھوں کانفرنسوں سے ممکن نہیں۔ یہاں شاہ وگدا، امیر وفقیر، منصب دار اور غیر منصب دار، ذات پات، نسل ونسب اور رنگ وروپ کا کوئی سوال نہیں ہوتا، کسی کی کوئی جگہ متعین نہیں۔ یہاں اگر کسی درجے میں معیارِ فضیلت ہے تو زہد وتقویٰ، خداشناسی اور خدا ترسی، علم وفضل اور اسی طرح کی کوئی اور چیز، بلکہ نظمِ جماعت میں تو ان چیزوں کو بھی دخل نہیں ہے سوائے علم وفضل کے، کہ ان کا بعض امور میں لحاظ ہوتا ہے۔