عَنِ ابْنِ عُمَرَ ؓ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ وَأَبُوْ بَکْرٍ ؓ وَعُمَرُ ؓ یُصَلُّوْنَ الْعِیْدَیِن قَبْلَ الْخُطْبَۃِ۔ (البخاري: باب الخطبۃ بعد العید)
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ آں حضرت ﷺ ، صدیق اکبر ؓ اور فاروق اعظم ؓ عیدین کی نماز خطبہ سے پہلے ادا فرماتے۔
اس موقع پر آں حضرت ﷺ عورتوں کو بھی نصیحت فرماتے اور انھیں بھی ان کے فرائض یاد دلاتے تھے۔ حدیث میں یہ واقعہ مصرح ہے، ملاحظہ ہو:
ثم أتی النساء، فوعظَہن، وذکرَہن، وأمرھن بالصدقۃ۔ رأیتہن یُہوین إلی آذانہن وحلوقُہن یَدفَعنَ إلی بلال، ثم ارتفع ہو وبلال إلی بیتہ۔ (المشکاۃ صلاۃ العیدین)
(مردوں سے فارغ ہو کر) آپ عورتوں کے مجمع میں تشریف لاتے اور ان کو وعظ ونصیحت فرماتے اور صدقہ دینے کی تلقین فرماتے۔ راوی کا بیان ہے کہ میں عورتوں کو دیکھتا تھا کہ اپنے کانوں اور گردنوں کے زیورات پر جھک پڑتی تھیں، اور حضرت بلال ؓ کے حوالے کرتی تھیں۔ پھر آپ ﷺ حضرت بلال ؓ کے ساتھ گھر تشریف لاتے۔
مسجدِ حرام کا اجتماع:
عیدالاضحی کے موقعہ پر دنیائے اسلام کا عظیم الشان اور بے مثال اجتماع ہوتا ہے، اور وہاں ہوتا ہے جو آں حضرت ﷺ کا مولد ہے۔ جو مقام ابتدائے بنی آدم سے مرجعِ خاص وعام ہے، جو عرشِ الٰہی کا سایہ اور اس کی رحمتوں کا قدیم مرکز ہے، اور جس کو سرۃ الأرض (نافِ زمین) کی حیثیت حاصل ہے۔ یہ دنیائے اسلام کا شیرازہ ہے جس میں سارے فرزندانِ توحید بندھے ہوئے ہیں، چاہے وہ کسی گوشۂ زمین کا باشندہ ہو اور جس نسل وخاندان سے بھی تعلق رکھتا ہو۔ اس نشاندہی سے بات سمجھ میں آگئی ہوگی کہ میری مراد مکہ معظمہ، یا دوسرے لفظ میں مسجدِ حرام ہے، جو روئے زمین کی پہلی مسجد ہے: {اِنَّ اَوَّلَ بَیْتٍ وُّضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِیْ بِبَکَّۃَ مُبٰرَکًا وَّہُدًی لِّلْعٰلَمِیْنَO}۔1
اسلامی عالم گیر کانفرنس: