۳۔ اور نماز پڑھنا رات میں، جب لوگ خوابِ استراحت کے مزے لوٹ رہے ہوں۔
پھر آپ سے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: مانگو، جو چاہتے ہو، آپ فرماتے ہیں کہ میں نے اس وقت یہ دعا مانگی:
اَللّٰہُمَّ أَسْأَلُکَ فِعْلَ الخَیْرَاتِ وَتَرْکَ المُنْکَرَاتِ وَحُبَّ المَسَاکِیْنِ، وَأَنْ تَغْفِرَ لِيْ، وَإِذَ اَرَدْتَّ فِتْنَۃً فَتَوَفَّنِي غَیْرَ مَفْتُوْنٍ۔ وَأَسْأَلُکَ حُبَّکَ، وَحُبَّ مَنْ یُحِبُّکَ، وَحُبَّ عَمَلٍ یُقَرِّبُنِيْ إِلَی حُبِّکَ۔
اس کے بعد آپ ﷺ نے فرمایا: ’’یہ سب حق ہے، پس اسے یاد کرلو اور پڑھو‘‘۔1
مساجد شعارِ اسلام:
مسجد شعارِ اسلام سے ہے۔ حدیث میں ہے کہ ’’تم جب کوئی مسجد دیکھ لو، یا اذان سن لو تو پھر قتال نہ کرو‘‘۔ دوسرے یہ کہ مسجد محلِ صلاۃ اور مرکزِ عبادت ہے جہاں رحمتِ الٰہی کا ہمیشہ ترشّح ہوتا رہتا ہے، اور یہ مسجد اسی وجہ سے کعبہ کے مشابہ ہو جاتی ہے۔ آں حضرت ﷺ کا ارشاد ہے کہ ’’جو پاک وصاف ہو کر گھر سے فرض نماز کے لیے نکلتا ہے، اس کا اجر محرم حاجی کے برابر ہے‘‘۔ 1
نیت کی پاکی:
حضرت ابوہریرہ ؓ کا بیان ہے کہ میں نے رحمتِ عالم ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ ’’جو میری اس مسجد میں پاک اور اچھی نیت سے آتا ہے، وہ اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرنے والوں کی مانند ہے، اور جو کسی اور نیت سے آتا ہے اس کی مثال اس شخص جیسی ہے جو دوسرے کی متاع للچائی ہوئی نظروں سے دیکھتا ہو‘‘۔2 ایک دفعہ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ ’’مسجد میں جس ارادہ سے آتا ہے وہی اس کے حصہ میں آتا ہے‘‘۔ 3
صاحب ’’أشعۃ اللمعات‘‘ نے ’’إنما الأعمال بالنیات‘‘ والی پہلی حدیث کے ضمن میں مثال دے کر بتایا ہے کہ مسجد میں