زیادہ لمبی سورت پڑھتے تھے۔1
مغرب:
نمازِ مغرب میں سورۂ طور پڑھنا ثابت ہے، سورۂ مرسلات بھی آپ ﷺ نے پڑھی ہے۔ حضرت جبیر بن مطعم ؓ فرماتے ہیں:
سمعتُ رسولَ اللّٰہ ﷺ یقرأ في المغرب بـ’’الطُّورِ‘‘۔ متفق علیہ۔ (المشکاۃ: باب القرائۃ في الصلاۃ)
میں نے رسول اللہ ﷺ کومغرب میں سورۂ طور پڑھتے ہوئے سنا ہے۔
حضرت ام الفضل بنت الحارث ؓ کہتی ہیں:
سمعت رسول اللّٰہ ﷺ یقرأ في المغرب بـ{وَالْمُرْسَلَٰتِ عُرْفا}۔ متفق علیہ۔ (المشکاۃ باب القرائۃ في الصلاۃ)
میں نے رسول اللہ ﷺ کو سنا ہے کہ آپ مغرب میں سورۂ مرسلات پڑھتے تھے۔
عشا میں حضرت کا معمول:
عشا کے متعلق حضرت معاذ ؓ کا واقعہ گزر چکا ہے کہ ایک دفعہ ان کی لمبی قرأت کی شکایت دربارِ رسالت میں پہنچی تھی، تو آپ بہت خفا ہوئے تھے اور فرمایا تھا کہ ’’أفتَّان أنتَ؟‘‘ (کیا تم فتنہ انگیز ہو؟)۔ اسی حدیث میں آپ کا یہ ارشاد بھی مذکور ہے:
اقرأ {وَالشَّمْسِ وَضُحَیٰہَا}، {وَالضُّحَیٰ O وَالَّیْلِ إِذَا یَغْشَیٰ}، {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْأَعْلَی} ۔ (المشکاۃ عن البخاري ومسلم: باب القرائۃ)
تم (عشا میں) {وَالشَّمْسِ وَضُحَیٰہَا} {وَالضُّحَیٰ O وَالَّیْلِ إِذَا یَغْشَیٰ} اور {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْأَعْلَی} پڑھا کرو۔
حضرت براء ؓ سے روایت ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو عشا میں سورت {وَالتِّیْنِ وَالزَّیْتُوْنِO}1 پڑھتے ہوئے سنا ہے، میں نے آپ سے بڑھ کر اور کسی کو خوش آواز نہیں دیکھا۔2