یعنی وہ بھی مسجد بنانے کا مخصوص اجر پائے گا۔3
البتہ جو اپنی پوری اجرت لے کر کام کرے گا اس کو یہ فضیلت حاصل نہ ہوگی، کیوں کہ بظاہر یہ اخلاص کا فقدان ہے، یوں اگر اس نے واقعی کچھ رعایت کی ہو، یا نیتِ صالح ہو، تو توقع کی جاتی ہے فی الجملہ کچھ ثواب مل جائے گا۔4
لوازماتِ مسجد:
مسجد کے علاوہ اس کے لوازمات کا عطیہ بھی باعثِ اجر وثواب ہے، جیسے فرش کے لیے جائے نماز، چراغ بتی، یا مثلاً وضو خانہ بنا دینا، مسجد کے لیے مسجد کے قریب (مگر باہر) کنواں کھدوا دینا، نل لگوا دینا اور اسی طرح کی کوئی اور چیز جس سے مسجد اور اہلِ مسجد کو فائدہ ہو۔ شاہ عبدالعزیز صاحب لکھتے ہیں:
بقدرِ مقدور در بنائے مساجد در محلے کہ احتیاج آں باشد امداد مالی وجانی نمودن ثواب عظیم دارد، وہم چنیں در مہیا داشتینِ اسباب، طہارت از بنائے غسل خانہ وترمیم چاہ واجرائے آب ریزد مہیا داشتن فرش وبور یا وروشن کردن چراغ در آنجاتا آں مدت کہ مردم دراں باشند عبادت است۔ (تفسیر عزیزی پارہ: ۱، ص: ۲۴۳)
جہاں ضرورت ہو حتی المقدور مسجد کے بنانے میں مالی اور جانی مدد کرے، اس کا بڑا ثواب ہے، اسی طرح طہارت کے سامان فراہم کرنے کا ثواب ہے، جیسے: غسل خانہ بنانا، کنویں کی مرمت کرنا اور نل لگانا، یونہی فرشِ مسجد کا سامان، جیسے چٹائی اور چراغ روشن کرنا جس وقت تک آدمی ہوں، یہ سب کام عبادت کا ثواب رکھتے ہیں۔
مسجد اور لوازماتِ مسجد میں تمام ضروریات کی چیزیں آگئی ہیں، ان تمام کا ثواب بھی کرنے والوں کو ملے گا، اور یہ تمام مسجد سے متعلق چیزیں صدقۂ جاریہ کا حکم رکھتی ہیں، جن کا ثواب ان کی بقا تک ملتا رہے گا۔
تعمیر میں چند امور کا لحاظ:
اس طرف بھی شاہ صاحب ؒ اشارہ کر گئے کہ مسجد یا لوازماتِ مسجد کے مہیا کرنے کا ثواب وہاں ہوگا جہاں ضرورت ہو۔