یعنی جب عرض ونیاز کے لیے، مناجات وسرگوشی کے لیے دربارِ الٰہی میں آؤ، تو صاف ستھرا لباس زیب تن کرلیا کرو، جو پاک وصاف اور شرعی حدود کے مطابق ہو۔ تم احکم الحاکمین کے سامنے اس کے دربار میں حاضری دے رہے ہو تو ظاہری آداب کا بھی پورا پورا لحاظ رکھو، تاکہ ظاہری طور پر بھی کسی کو بے ادبی کا شبہ نہ ہوسکے۔ یہ درست ہے کہ وہ پہلے دل کی گہرائی کو دیکھتا ہے، مگر دل کی صفائی کا اثر جسم پر ہونا بھی ضروری ہے۔ اس میں ذرہ بھر شک نہیں کہ دل کی ویرانی کے ساتھ جو زیب وزینت ہوتی ہے، وہ کسی درجہ میں مطلوب نہیں، لیکن موجودہ دور میں دین کی رسمی محبت کی وجہ سے لباس میں جو پے پروائی ہوتی ہے، وہ بھی کسی درجے میں پسندیدہ نہیں ہے۔ اس آیت سے مسجد کے لیے حسنِ ہیئت کا حکم بھی مستفاد ہوتا ہے جو مسجد کی بزرگی واحترام کا ایک دل نشین طریقہ ہے۔ ’’تفسیر ابنِ کثیر‘‘ میں ہے: اس آیت سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ نماز کے وقت ہیئت اچھی سے اچھی ہونی چاہیے‘‘۔2
صاحبِ ’’تفسیراتِ احمدی‘‘ لکھتے ہیں:
ومن السنۃ أن یأخذ الرجل أحسن ہیئۃ للصلاۃ، وفیہ دلیل علی وجوب ستر العورۃ في الصلاۃ۔ (ص: ۳۳۱)
سنت ہے کہ نماز کے لیے اچھی سے اچھی ہیئت اختیار کرے اور اس میں یہ بھی دلیل ہے کہ نماز میں سترِ عورت واجب ہے۔
بہرحال قرآنِ پاک نے مسجدوں کی تعظیم وتکریم کے دونوں پہلو بیان کیے ہیں اور ان کی قدر ومنزلت کو ہر طرح ذہن نشین کرنا چاہا ہے۔
مسجد کا مخالف سب سے بڑا ظالم ہے:
مسجدوں کی عظمتِ شان کا یہ بھی طریقہ ہے کہ جو ان کی مخالفت کرے وہ عنداللہ معتوب قرار پائے، اور واقعہ ہے کہ جس کو خدا ظالم کہے اس سے بڑھ کر معتوب اور کون ہوسکتا ہے؟ چناں چہ ایک آیت میں یہی بیان ہے کہ جو دربارِ الٰہی کی مخالفت کسی طرح بھی کرتے ہیں وہ سب سے بڑھ کر ظالم ہیں، کیوں کہ اُن کی عظمت کا حال تو یہ ہے کہ جب ان میں داخلہ ہو تو خشیتِ الٰہی اس پر چھائی ہو:
{وَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ مَّنَعَ مَسٰجِدَ اللّٰہِ اَنْ یُّذْکَرَ فِیْہَا اسْمُہٗ وَسَعٰی فِیْ خَرَابِہَاط اُولٰٓئِکَ مَا کَانَ لَہُمْ اَنْ یَّدْخُلُوْہَآ اِلَّا خَآئِفِیْنَط لَہُمْ فِی الدُّنْیَا خِزْیٌ وَّلَہُمْ فِی الْاٰخِرَۃِ عَذَابٌ عَظِیْمٌO}1
اس سے بڑھ کر اور کون ظالم ہوگا جو اللہ تعالیٰ کی مسجدوں میں ذکر اللہ کو بند کرادے اور اس کی ویرانی کی کوشش کرے، ان لوگوں کو تو کبھی بے باک ہو کر ان میں قدم بھی نہ رکھنا چاہیے، ان کی دنیا میں بھی رسوائی ہوگی، اور آخرت میں بھی ان کی سزا سخت ترین ہوگی۔
شانِ نزول میں اگر چہ آیت خاص ہے، مگر اپنے حکم میں عام ہے اور تمام مسجدوں کا یہی حکم ہے، جو بھی مقاصدِ مساجد کی تکمیل میں مانع بنے گا اور اس میں اللہ تعالیٰ کی یاد کو قصداً روکے گا، موردِ عذاب ہوگا اور عنداللہ وہ بڑا ظالم قرار پائے گا۔