اب تک خانۂ خدا سے متعلق جو کچھ عرض کیا گیا اس سے یہ امر بالکل منقح ہوگیا ہوگا کہ اس دربار کی کچھ اور ہی خصوصیت ہے، اور اس کا امتیازی نشان بہت اونچا ہے۔ تو جس مقدس گھر کی شان وشوکت اور وقعت وعزت کا عنداللہ یہ حال ہو، یقینی طور پر اس کے آداب بھی اسی اعتبار سے بلند ہوں گے، اور ان کا بجا لانا بھی اسی قدر ضروری ہوگا۔
دنیا کے معمولی درباروں کا حال آپ کو معلوم ہے کہ اپنی حیثیت کے مطابق اس کے کچھ خاص آداب ہوتے ہیں، جن کی بجا آوری ہر اس شخص پر لازم ہوتی ہے جو وہاں آئے۔ بادشاہِ وقت اور اس کے حکام کے اجلاس کے قوانین منضبط ہوتے ہیں، اور ان کی خلاف ورزی کی حالت میں سزائیں متعین ہوتی ہیں، خواہ وہ جرمانہ کی سزا ہو یا قید وبندکی۔
دنیاوی حکام کے اجلاسوں کے آداب جنھیں ہم رات دن اپنی اپنی زندگی میں برتتے ہیں، ان کو سامنے رکھ کر ہمیں غور کرنا چاہیے کہ اس دربار کی عزت ووقعت کا کیا حال ہوگا جو انسانوں کا نہیں، بلکہ ان کے خالق ومالک کا گھر کہلاتا ہے، جو احکم الحاکمین کے روبرو ہونے کا مقام ہے، اور جو اسی کے آگے سجدہ کرنے کے لیے مخصوص ہے۔
قرآنِ پاک میں اس گھر کا تذکرہ جس عنوان سے کیا گیا ہے، وہ آپ اپنی مثال ہے، اس کی رفعت اور علوِّ مرتبہ کی بڑی مدح سرائی کی گئی ہے، اس کی صفائی وپاکی کی بار بار تاکید بیان کی گئی، اور اس کے آداب کی طرف نمایاں اشارے کیے گئے ہیں۔ اور رسول الثقلین ﷺ نے تو نہایت تفصیل کے ساتھ ایک ایک چیز کو بتایا ہے، اور ساتھ ہی ان احکام کی جو مسجد کے باب میں آئے، خلاف ورزی پر وعید سنائی گئی ہیں۔
آنے کے آداب:
وہ آداب جو مسجد سے متعلق ہیں: مختلف شعبوں میں منقسم ہیں، اور پھر ہر ہر شعبے کے لیے متعدد جزئی احکام ہیں، مثلاً: آداب کی تقسیم میں مسجد آنے کے آداب، مسجد کی صفائی وپاکی کے آداب، مسجد میں بیٹھنے اور ذکر وشغل کے آداب وغیرہ وغیرہ ہیں۔ ان میں ہر ایک پر روشنی ڈالنے کی کوشش کی جائے گی۔ ضرورت ہے مذہب کے دلدادہ مسلمان ان کو فکر ونظر کے ساتھ پڑھیں، ان کی حکمتوں کو سمجھیں اور پھر ان مسلمانوں کو بتائیں جن کو دنیا نے اپنے دامِ فریب میں مبتلا کر رکھا ہے۔
نیت پاک اور بخیر ہو: