جس سے کوئی فائدہ نہ ہو، اپنی ذمہ داری کے احساس کا فقدان ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ وقف کی آمدنی بعض اپنی آمدنی سے ملا دیتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ وقف کی چیز میری چیز ہے۔
ایک مردِ مومن کو ان بے اعتدالیوں سے ڈرنا چاہیے اور مفوّضہ خدمات احسن وخوبی سے سر انجام دینا چاہیے، یا پھر اس سے علیحدہ ہو جانا چاہیے۔
کتبِ موقوفہ:
اخیر میں ایک بات اور یاد آگئی، بعض مسجدوں میں وقف میں کتابیں بھی ہوتی ہیں، متولی کا فرض ہے کہ ان کتابوں کی پوری حفاظت کرے اور کیڑوں کی خوراک نہ ہونے دے، ساتھ ہی اس سے اہلِ علم کو استفادہ کا موقع دے۔ اور اگر وقف میں صراحت ہو تو طالب العلم کو بھی دینا چاہیے۔ ایک آدمی کتابوں کی حفاظت اور ان کے دینے لینے پر بھی متعین ہونا چاہیے۔
متفرق مسائل
(فقہی جزئیات)
کتاب کی جامعیت کے پیشِ نظر یہاں ان مسائل کا ذکر ہے جو کسی عنوان کے تحت نہ آسکے، تاکہ ناظرینِ کتاب مساجد سے متعلق ضروری مسائل میں دوسری تمام کتابوں سے بے نیاز ہو جائیں۔
بابِ اقتدا میں عیدگاہ اور نمازِ جنازہ کی جگہ کا حکم مسجد کا سا ہے۔ (عالمگیری: ۱/۷۰)
کسی احاطے میں ایسی مسجد ہے کہ دروازہ بند کرلینے کے بعد بھی گھر والوں سے اس میں جماعت ہو جاتی ہے، تو یہ مسجد مسجدِ جماعت کے حکم میں ہے۔ البتہ اگر یہ شکل ہے کہ احاطے کے دروازے کے بند ہونے کے بعد جماعت نہیں ہوتی ہے گو عوام کو وہاں نماز کی اجازت ہو، اور دروازہ کھلے رہنے پر جماعت بھی ہو جایا کرتی ہے تو بھی یہ مسجد کے حکم میں نہیں ہے۔ (عالمگیری: ۱/۷۰)
متولی کے انتخاب کا حق اہلِ محلہ کو ہے، باہم مشورہ سے منتخب کرسکتے ہیں۔ (رد المحتار: ۱/۶۲۰)
امام نیچے ہو اور اس کی چھت پر مقتدی ہوں تو یہ جائز ہے، بشرط یہ کہ مقتدی امام سے آگے نہ ہو، امام کا آگے ہونا ضروری