عبادات پر معاوضہ ثواب کے لیے مبطل (ضائع کردینے والا) ہے، لہٰذا جائز نہیں ہوسکتا۔ دوسری جماعت کا کہنا ہے کہ ان خاص عبادات (نفسِ عبادت) پر اُجرت نہیں لی جاتی ہے، بلکہ یہ اُجرت تو اس لیے ہے کہ ان کو مخصوص مقام اور متعین وقت میں بپابندی ادا کرا جاتا ہے، اور یہ مسلّم بات ہے کہ جگہ اور وقت کی خصوصیت عبادت نہیں ہے اور نہ یہ شرطِ عبادت میں داخل، بلکہ یہ بالکل خارج چیز ہے، لہٰذا اُجرت اس پابندی پر جائز ہے۔
اور تحقیق یہ ہے کہ سابق زمانے میں ائمہ، مؤذنین اور خطیب ان کاموں کو حسبۃً للہ انجام دیتے تھے، چناں چہ یہ کام قاضی، مفتی، محتسب اور عامل بھی کرتے تھے اور لوجہ اللہ کرتے تھے۔ خلفائے راشدین اور منصف سلاطین نے دیکھا کہ ایک جماعت نے اپنی خدمت ان عبادات کے لیے وقف کررکھی ہے، تو ان کے لیے بقدرِ معاش بیت المال سے وظیفہ جاری کردیا، جو بطورِ امداد واعانت جاری ہوا، معاوضہ کے نقطۂ نظر سے نہ ہوا تھا، لیکن بتدریج یہ شعبہ بھی شعبۂ معاش بن گیا، اور امداد واعانت معاوضہ اور اُجرت میں تبدیل ہوگئی، اسی وجہ سے یہ ذریعۂ معاش اس موجودہ دور میں مشکوک، بلکہ قریب بحرمت ہے، حتی المقدور اس سے احتراز لازم ہے۔1
حضرت شاہ صاحب ؒ نے جو بات لکھی ہے اس کا ماحصل یہ معلوم ہوتا ہے کہ اگر اب بھی معاوضہ اور اُجرت کے نقطۂ نظر سے نہ دے، بلکہ امداد واعانت کے طور پر دیا جائے تو جائز ہے، مگر حالات کے پیشِ نظر احتراز اولیٰ ہے۔
علامہ ابن عابدین ’’ردالمحتار‘‘ میں لکھتے ہیں:
اگر اذان وامامت وغیرہ کی وجہ سے امام ومؤذن وغیرہ دوسرے ذریعۂ معاش سے محروم ہے، تب تو اس کو بقدرِ ضرورت لینا جائز ہے، اور اگر یہ ذمہ داریاں دوسرے ذریعۂ معاش میں حارج نہیں ہیں، تو مشاہرہ قبول نہ کرنا چاہیے۔1
موجودہ دور میں اذان:
اس بحث سے یہ معلوم ہوا کہ مؤذن کو حتی الوسع اُجرت سے بچنا چاہیے، مگر کیا کیا جائے ہمارے زمانے میں اذ۱ن دینا کسرِ شان ہے، بڑے لوگ اذان دینے میں اپنی ہتک محسوس کرتے ہیں، اگر یہ بات نہ ہوتی تو بامشاہرہ مؤذن کی نوبت ہی نہ آتی۔ خوش حال لوگوں نے دین غریبوں کو بخش دیا ہے اور خود بری الذمہ ہو کر بیٹھ گئے ہیں، جس اذان اور اذان دینے والے کی اتنی عظمت ہو، دین کے ماننے والے اس کو عار سمجھیں۔ إنا للّٰہ وإنا إلیہ راجعون۔ حالاں کہ یہ وہ مرتبہ ہے جو پہلے زمانے میں بڑے بڑے علما اور ذی ثروت اصحاب نے بخوشی قبول کیا ہے اور اسی میں اپنی پوری زندگی گزار دی ہے۔
آں حضرت ﷺ کے متعلق بحث ہے کہ اذان دی یا نہیں؟ ایک جماعت کہتی ہے کہ آپ نے خود بھی اذان دی ہے، اور