مذکورہ حدیث سے حدود کا اجرا بھی مسجد میں ناجائز ثابت ہوا، اس کی ممانعت بھی، ظاہر ہے کہ تلویثِ مسجد کا خطرہ ہے اور شور وہنگامہ کا یقین، اور یہ دونوں آدابِ مسجد کے خلاف ہیں۔ ’’ابنِ ماجہ شریف‘‘ میں مستقل باب ہے: باب النہي عن إقامۃ الحدود في المسجد۔ اور اس باب میں دو حدیثیں اس مفہوم کی آں حضرت ﷺ سے نقل کی گئی ہیں، الفاظ یہ ہیں:
لَا تُقَامُ الْحُدُوْدُ فِي الْمَسَاجِدِ۔ (۱/۱۹۰)
’’مسجدوں میں حدود قائم نہ کیے جائیں‘‘۔
نہی عن جلد الحد في المساجد۔ (۱/۱۹۰)
آں حضرت ﷺ نے مسجد میں حد کے کوڑے لگانے سے منع فرمایا ہے۔
خصومت اور جنگ:
مسجد میں خصومت اور جھگڑا وغیرہ بھی ممنوع ہے، یہ دونوں چیزیں یونہی ناجائز ہیں، مگر مسجد میں ان کی قباحت بڑھ جاتی ہے۔
مسجد میں کھلا ہتھیار تک لے کر چلنے کی اجازت نہیں، کیوں کہ لوگوں کو گزند پہنچنے کا اندیشہ رہتا ہے، اسی طرح ہتھیار وغیرہ مسجد میں تیز کرنا بھی ادب کے خلاف ہے۔ مسجد کو راستہ بھی نہ بنانا چاہیے، آں حضرت ﷺ کا فرمان ہے:
خِصَالٌ لَا تَنْبَغِيْ فِي الْمَسْجِدِ: لَا یُتَّخَذُ طَرِیْقًا، وَلَا یُشْہَرُ فِیْہِ سِلَاحٌ، وَلَا یُقْبَضُ فِیْہِ بِقَوْسٍ، وَلَا یُنْشَرُ فِیْہِ نَبْلٌ، وَلَا یُمَرُّ فِیْہِ بَلَحْمٍ نَیِئٍّ، وَلَا یُضْرَبُ فِیْہِ حَدٌّ، وَلَا یُقْتَصُّ فِیْہِ مِنْ أَحَدٍ، وَلَا یُتَّخَذُ سُوْقًا۔ (ابن ماجہ: باب ما یکرہ في المساجد)
’چند چیزیں مسجدوں میں کرنے کی نہیں ہیں: اس کو نہ راستہ بنایا جائے، نہ ان میں ہتھیار تیز کیے جائیں، نہ کمان پکڑی جائے، نہ تیر پھیلائے جائیں، نہ کچا گوشت لے کر گزرا جائے، نہ حد جاری کی جائے، نہ قصاص لیا جائے اور نہ اسے بازار بنایا جائے۔
نمازِ جنازہ:
مسجد کا احترام اس کی بھی اجازت نہیں دیتا کہ اس میں جنازہ کی نماز پڑھی جائے۔ آں حضرت ﷺ نے ایک دفعہ فرمایا