باجماعت نماز پڑھتے تھے، خود حضرت مولانا مدظلہٗ کو جب وہ مطالعہ میں مشغول رہتے کسی لڑکے سے بلواتے تھے، اسی طرح مولانا مدظلہٗ کے بچوں کو صبح تک کی نماز میں اپنے ساتھ لے جاتے۔
ضلع پورنیہ (بہار) کے مولانا ظفر صاحب کے متعلق بیان کیا جاتا ہے1 کہ وہ تو خود جماعت کے عاشق تھے ہی، ساتھ ہی یہ جذبہ اور جماعت کی ایسی اہمیت تھی کہ وہ عوام کو ترغیباً یہ مسئلہ بتاتے تھے کہ منفرد کی فرض نماز، نماز ہی نہیں، ہوتی۔1 بغیر عذرِ شرعی مسجد کی غیر حاضری پر بہت خفا ہوتے، کوئی ان سے تعویز لینے آتا تو اس سے باجماعت نماز کے متعلق دستاویز لکھوا کر دیتے تھے۔
نظمِ جماعت کی وجہ اور اس کے فضائل:
اب تک نظمِ جماعت کی اہمیت ثابت کی گئی، اب یہ بتانا ہے کہ آخر یہ اہتمامِ جماعت تھا کیوں؟ اس سلسلے میں اختصار کے ساتھ چند حدیثیں ذکر کی جائیں گی، جس سے امید کی جاتی ہے کہ نظمِ جماعت کے فضائل ذہن نشین ہو جائیں گے، شرعی طور پر بھی اور بڑی حد تک عقلی طور پر بھی۔ ان شاء اللہ تعالیٰ۔ ارشادِ نبوی ہے:
صَلَاۃُ الرَّجُلِ فِي الْجَمَاعَۃِ تُضَعَّفُ عَلَی صَلَاتِہِ فِيْ بَیْتِہِ وَفِيْ سُوْقِہِ خَمْسًا وَعِشْرِیْنَ ضِعْفًا، وَذَلِکَ أَنَّہٗ إِذَا تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوَضُوْئَ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَی الْمَسْجِدِ، لَا یُخْرِجُہُ إِلَّا الصَّلَاۃُ، لَمْ یَخُطَّ خَطْوَۃً إِلَّا رُفِعَتْ لَہُ بِہَا دَرَجَۃً، وَحُطَّ عَنْہُ بِہَا خَطِیْئَۃً۔ فَإِذَا صَلَّی لَمْ تَزَلِ الْمَلَائِکَۃُ تُصَلِّيْ عَلَیْہِ مَا دَامَ فِيْ مُصَلَّاہُ: اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلَیْہِ، اَللّٰہُمَّ ارْحَمْہُ۔ وَلاَ یَزَالُ أَحَدُکُمْ فِيْ صَلاَتِہِ مَا انْتَظَرَ الصَّلَاۃَ۔
مرد کی باجماعت نماز اس کی انفرادی نماز سے ثواب میں پچیس گنا بڑھی ہوئی ہے، جو وہ اپنے گھر یا بازار میں پڑھے، مگر یہ اس وقت کہ وہ باقاعدہ وضو کرے، پھر اخلاص سے مسجد آئے، مسجد آنے میں جو قدم بھی اس کا اٹھے گا، ہر قدم کے بدلے ایک درجہ بلند ہوگا، اور ایک گناہ معاف ہوگا، جب تک وہ اپنے مصلّے پر نماز وغیرہ میں مشغول رہے گا اس کے لیے متواتر فرشتے دعائے مغفرت کریں گے کہ اے اللہ! اس کو بخش دے، اے اللہ! اس پر رحم فرما۔ اور جب تک کوئی نماز کے انتظار میں ہوتا ہے تو گویا وہ نماز ہی میں ہوتا ہے۔ (البخاري: باب فضل صلاۃ الجماعۃ)
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ منفرد کی نماز سے جماعت کی نماز ستائیس درجہ فضیلت رکھتی ہے۔1 ان حدیثوں سے یہ بات نمایاں طور پر معلوم ہوئی کہ اکیلے اکیلے جو نماز پڑھی جائے، اس میں اور جماعت کی نماز میں بلحاظ اجرو ثواب اور فضیلت بہت تفاوت ہے، پھر جماعتی کا ہر قدم ایک گناہ کو مٹاتا اور ایک درجہ بلند کرتا ہے، مزید براں جب تک وہ مسجد میں ہوتا ہے اس کے لیے (فرشتے) دعائے رحمت ومغفرت کرتے ہیں۔