۲۳۔ دونوں کانوں میں دونوں ہاتھ کی شہادت کی انگلی ڈالے۔
۲۴۔ اذان اور تکبیر میں فصل نہ کرنا مکروہ ہے۔
۲۵۔ ان دونوں کے درمیان کم ازکم دو رکعت یا چار رکعت کی مقدار فصل کرنا چاہیے، اور ہر رکعت کی مقدار اتنی ہو کہ دس آیتیں پڑھی جاسکیں۔
۲۶۔ اذان میں بات چیت نہ کرے، ورنہ پھر سرے سے کہنی ہوگی۔
۲۷۔ اذان نماز کے اول وقت میں پکاری جائے، تاکہ نمازی آسانی سے مسجد آسکیں۔
۲۸۔ اذان کے بعد نمازیوں کا انتظار کیا جائے، مگر محلہ کے باثروت اور رئیسوں کا انتظار نہ کیا جائے گا۔
۲۹۔ اذان پنج وقتہ فرائض اور جمعہ کی نماز کے لیے دی جائے گی۔ نوافل، سنن، واجبات اور دوسری نمازوں کے لیے اذان نہیں ہے۔
۳۰۔ کھڑے ہو کر اذان پکاری جائے، بیٹھ کر اذان دینا مکروہ ہے۔
۳۱۔ سوار کی اذان مکروہ ہے، مگر یہ کہ وہ مسافر ہو۔
۳۲۔ ایک مؤذن ایک ہی مسجد میں اذان دے، ایک کا متعدد مسجدوں میں اذان دینا مکروہ ہے۔
۳۳۔ مغرب کی اذان کے بعد تین چھوٹی آیت یا ایک بڑی آیت کے مقدار ٹھہرا جائے۔
۳۴۔ اذان کے کلمات میں تقدیم وتاخیر ہو جائے تو ترتیب ٹھیک کرلی جائے گی۔1
۳۵۔ مشہور ہے کہ اذان نماز کے لیے مسجد میں بائیں جانب سے ہو اور اقامت (تکبیر) داہنی طرف سے، شریعت میں اس کی کوئی اصل نہیں۔
۳۶۔ بعض لوگ اذان کے سامنے سے یا دعا کے سامنے سے نکلنا ناجائز سمجھتے ہیں، اس کی کچھ اصل نہیں۔
۳۷۔ شہادت کی انگلیوں کو کانوں کے سوراخ میں ڈالنے کی جگہ صرف کان کے اوپر رکھ لینا کافی نہیں۔2
قدرتی نظامِ وحدت