۲۔ مؤذن کے لیے ضروری ہے کہ وہ نماز کے مستحب اوقات اور سمتِ قبلہ سے واقف ہو۔
۳۔ اذان پکارنے میں اتنا نہ چیخے کہ حلق کو نقصان پہنچے۔
۴۔ اگر کوئی اس کی عدم موجودگی میں اذان پکار دے تو غصہ نہ ہو۔
۵۔ اذان خوش آوازی سے پکارے، مگر لحن کی حد کو نہ پہنچے۔
۶۔ اذان حسبۃً للہ دے، کسی پر احسان نہ جتلائے، نہ معاوضہ لے۔
۷۔ نیکی اور بھلی بات کا حکم دے اور نا پسندیدہ باتوں سے منع کرے، اور کلمۂ حق کے کہنے میں امیر وغریب کی امتیاز نہ کرے۔
۸۔ امام کا اس قدر انتظار کرے جو قوم کے لیے گراں نہ ہو (یعنی وقتِ مقررہ کے بعد)۔
۹۔ مسجد میں کوئی اس کی جگہ پر بیٹھ جائے تو غصہ نہ ہو۔
۱۰۔ اذان وتکبیر کے درمیان اتنی لمبی نماز نہ پڑھے کہ نمازی گھبرا جائیں۔
۱۱۔ مسجد کی ہر طرح حفاظت کرے۔
۱۲۔ مؤذن مرد ہو، عاقل ہو اور مسائلِ ضروریہ سے واقف ہو۔
۱۳۔ متقی اور دین دار ہو۔
۱۴۔ لوگوں کے حالات سے واقف ہو اور جماعت میں شریک نہ ہونے والوں کو تنبیہ کرسکے، مگر اس وقت جب کہ اذیت کا خوف نہ ہو۔
۱۵۔ بلند آواز ہو۔
۱۶۔ اذان پابندی سے دے۔
۱۷۔ اذان اونچی جگہ سے پکاری جائے، تاکہ آواز دور تک جاسکے۔
۱۸۔ مسجد میں اذان نہ دی جائے، مأذنہ ہو تو اس پر چڑھ کر، ورنہ خارجِ مسجد سے۔
۱۹۔ اذان الفاظِ ماثورہ کے ساتھ عربی زبان میں دی جائے، کوئی لفظ بڑھنے نہ پائے۔
۲۰۔ غیر عربی میں اذان نہیں دی جاسکتی۔
۲۱۔ اذان اور تکبیر میں منہ قبلہ کی جانب ہو، ترکِ قبلہ مکروہ ہے۔
۲۲۔ حي علی الصلاۃ پر دائیں اور حي علی الفلاح پر بائیں طرف چہرہ پھیرے، مگر اس طرح کہ قدم اپنی جگہ جمے رہیں۔