ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )-------------------------------------------------------------- 37 یہ ہے کہ بغیر حساب کو فامنن اور امسک دونوں کے متعلق کیا جائے ۔ اس صورت میں یہ معنی ہوں گے کہ آپ پر دینے اور روک رکھنے میں کوئی حساب اور مواخذہ نہیں ۔ چونکہ سلیمان علیہ السلام پر غلبہ خوف کے ہر اعطاء و امساک میں یہ خیال رہتا کہ شاید یہ اعطاء یا امساک بر محل ہوا ہے یا نہیں ۔ کہیں دینے میں اسراف یا امساک میں بخل نہ ہو گیا ہو اور یہ خلجان مانع حضور خاص تھا ۔ تو اس لئے سلیمان علیہ السلام کو مطمئن کر دیا کہ اعطاء و امساک میں مطلقا آپ سے کچھ مواخذہ نہیں کیا جائے گا ۔ آپ اس کی فکر نہ کریں اور اصل کام میں لگے رہیں ۔ مگر ایسے ارشادات اہل خوف کے لئے ہیں ، کیونکہ ان سے خلاف امر اور عصیان کا صدور ہی مستبعد ہے ۔ اب اس سے زیادہ خوف ان کے حق میں مضر ہے ۔ اس لئے ان کو اطمینان دلایا جاتا ہے ۔ " لا تخافوا خواہست نزد خانفان " اسی طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے استغفار میں وما انت اعلم بہ منی یا استغفرک مما تعلم ولا اعلم ۔ مطلب یہ کہ جو گناہ مجھ کو معلوم ہیں ان سے بھی معافی چاہتا ہوں اور جو معلوم نہیں اور آپ ان کو جانتے ہیں ان سے بھی ۔ تو معلوم ہوا کہ توبہ کے وقت تمام گناہوں کا استحضار ضروری نہیں کہ خواہ مخواہ کرید کرید کر تلاش کیا جائے کہ یہ خود ایک مشغلہ مانع حضور ہے ۔ بس یہ کافی ہے کہ سب گناہوں سے اجمالا مغفرت مانگ لے اور توبہ کر کے اپنے کام میں لگے ۔ دوسری جگہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم ارشاد فرماتے ہیں دعا میں کہ ومن خشیتک ما تحول بیننا و بین معاصیک ۔ یعنی اے اللہ ! اس قدر خشیت چاہتا ہوں کہ مجھ میں اور تیری نافرمانی میں آڑ ہو جائے ۔ معلوم ہوا کہ خشیت مقصودہ کی بھی ایک حد ہے ۔ اس سے زیادہ یا تو مضر بدن ہے کہ آدمی مر جائے یا مضر روح ہے کہ مایوس ہو جائے ۔ اسی طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے شوق کی بھی ایک حد بیان فرمائی ہے ۔