ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )-------------------------------------------------------------- 33 کو اللہ تعالی نے ان کے قلع قمع کے واسطے پیدا کیا ہو ۔ چنانچہ حکایت ہے کہ حضرت مولانا اسمعیل شہید رحمۃ اللہ علیہ اپنے چچا جناب مولانا شاہ عبدالقادر صاحب محدث کے گھر تشریف لے گئے ۔ معلوم ہوا کہ عورتوں نے بی بی کی صحنک کی ہے ۔ مولانا شہید نے اس کو منع فرمایا ۔ اس پر ان کے چچا شاہ عبدالقادر صاحب نے فرمایا کہ اسماعیل یہ تو ایصال ثواب ہے ، تو اس میں کیا ہرج ہے ۔ مولانا شہید نے جواب دیا کہ یہ بھی تو اسی حجر میں داخل ہے جس کا ذکر اس آیت میں ہے : وقالوا ھذہ انعام و حرث حجر لا یطعمھا الا من نشاء بزعمھم ۔ چنانچہ اس میں بھی یہ شرطیں لگائی جاتی ہیں کہ عورتیں کھائیں ، مرد نہ کھائیں ۔ اور وہ بھی سوہاگنیں کھائیں ۔ ایسی ہی کفار کی اس رسم کی شروط تھیں ۔ شاہ عبدالقادر صاحب نے فرمایا کہ واقعی اب تک یہ بات ہماری سمجھ میں بھی نہیں آئی تھی اور حقیقت یہی ہے جو تم کہتے ہو ۔ ایسا ہی حضرت سید احمد صاحب بریلوی علیہ الرحمہ کا قصہ مفتی الہی بخش صاحب کاندھلوی علیہ الرحمہ کے ساتھ ہوا ہے ، اور وہ قصہ یہ ہے کہ حضرت سید صاحب مفتی صاحب کے گھر تشریف لائے ۔ گھر کے اندر سے ایک لڑکا ماما کی گود میں باہر لایا گیا ۔ جس کے ہاتھوں میں چاندی یا سونے کے کڑے تھے ۔ اور وہ لڑکا مفتی صاحب کے خاندان کا تھا ۔ حضرت سید صاحب نے فرمایا کہ مفتی صاحب یہ تو حرام ہے ۔ مفتی صاحب نے ماما سے فرمایا کہ والدہ سے کہہ دینا کہ سید صاحب فرماتے ہیں کہ یہ حرام ہیں ۔ تھوڑی دیر میں پھر ماما آئی اور مفتی صاحب سے کہا کہ آپ کو والدہ بلاتی ہیں ۔ فرمایا کہ چلو آتے ہیں ۔ پھر تھوڑی دیر میں تقاضا ہوا اور یہی جواب ملا ۔ کئی بار کے بعد سید صاحب نے فرمایا کہ والدہ بلاتی ہیں ۔ ہو آئیے ۔ کچھ ضرورت ہو گی ۔ مفتی صاحب نے فرمایا کہ حضرت کچھ بھی ضرورت نہیں ۔ ایک فضول واہیات کام کے واسطے بلاتی ہیں ۔ سید صاحب نے پوچھا کہ کیا کام ہے ؟ مفتی صاحب نے جواب دیا کہ شادی ہے اور چاول کوٹنے کے لئے موسل میں ڈورا