ملفوظات حکیم الامت جلد 12 - یونیکوڈ |
|
مقالات حکمت ( جلد اول )------------------------------------------------------------- 157 کیفیات کا طریان ہو کر ان کے لئے حال بن گئیں ۔ جیسا کہ ارشاد ہے : قل لا تمنوا علی اسلامکم ۔ بل اللہ یمن علیکم ان ھداکم للایمان ان کنتم صدقین ۔ البتہ جن لوگوں کو ہنوز نسبت مع اللہ نہیں ہوئی اور وہ پھر بھی معاصی کو چھوڑ دینے کی ہمت کرتے ہیں اور اپنے اوپر جبر کر کے اپنے کو صالح بناتے ہیں ان کا بڑا کمال ہے ۔ اگرچہ اصل توفیق ان کو بھی خدا تعالی ہی کی طرف سے ہوتی ہے ۔ ان کے اختیار میں کچھ نہیں ۔ لیکن تاہم یہ مجاہدہ میں قابل مدح ہیں اور اس سے کوئی یہ نہ سمجھے کہ جب اہل نسبت کی اطاعت کوئی زیادہ قابل مدح نہیں ہے تو غیر اہل نسبت کی معصیت بھی قابل ملامت نہ ہونا چاہئے ۔ کیونکہ یہ قیاس صحیح نہیں ہے ۔ کیونکہ مطیع کا اپنے کو ممدوح نہ سمجھنا تو اس بنا پر تھا کہ جو امر داعی الی الطاعت ہے وہ خدا کی جانب سے ہے ۔ پس عاشق کا اپنے کو قابل ملامت نہ سمجھنا بھی اسی بناء پر ہو گا تو یہ امر بالکل خلاف ادب ہے ۔ حافظ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : گنہ اگرچہ نہ بود اختیار ما حافظ تو در طریق ادب کوش کیں گناہ منست لوگوں میں مشہور ہے کہ اس کے معنی بہت مشکل ہیں بوجہ اس قول کے " بنود اختیار ما " اور بظاہر معلوم بھی ایسا ہی ہوتا ہے لیکن غور کرنے سے یہ شعر بالکل صاف ہے ۔ حاصل اس کا یہ ہے کہ بروی عقل و نقل ثابت ہے کہ ہر عمل میں ایک مرتبہ خلق کا ہے اور ایک مرتبہ کسب کا ہے ۔ اور مرتبہ خلق صرف خدا تعالی کے لئے ہے اور مرتبہ کسب بندہ کے لئے ۔ سو یوں تو ہر فعل میں یہ دونوں ہی مرتبے ہیں ۔ لیکن ادب یہ ہے کہ ہم کو حسنات میں تو صرف مرتبہ خلق پر التفات چاہئے اور مرتبہ کسب عبد پر نظر نہ چاہئے اور معاصی میں مرتبہ خلق پر نظر نہ کی جائے ، بلکہ ہر دم اپنے کسب پر التفات